سپریم کورٹ نے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے وائلڈ لائف کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لینا قابل ستائش قرار دے دیا ۔
عدالت عظمیٰ نے نیشنل پارک میں تجارتی سرگرمیوں سے متعلق کیس کی 15 اگست کی کارروائی کا تحریری حکم جاری کردیا جس میں سے وائلڈ لائف کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لینا قابل ستائش قرار دیا گیا ہے۔
حکمنامے میں سوال اٹھایا گیا کہ کیا سیکرٹری کابینہ کامران علی افضل نے وزیر اعظم کو بتایا تھا کہ مونال ریسٹورنٹ کا مالک لقمان اسکا بھائی ہے؟۔
عدالت عظمیٰ نے حکمنامے میں کہا کہ وائلڈ لائف کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لینا قابل ستائش ہے، جس انداز میں نوٹیفکیشن کے اجرا کا معاملہ مینج ہوا اس پر سوال اٹھتا ہے۔
سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم جائزہ لیں سیکریٹری کابینہ کامران افضل کو ایڈوائس عوامی مفاد میں تھی یا نہیں، کیا سیکریٹری کابینہ نے وزیر اعظم کو بتایا کہ مونال ریسٹورنٹ کا مالک لقمان اسکا بھائی ہے؟۔
حکمنامہ کے مطابق مونال ریسٹورنٹ کے مالک لقمان علی افضل کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا ہے جبکہ 2 ہفتوں میں اس بارے جواب بھی طلب کیا گیا ہے کہ کیا چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ کو ہٹانے کیلئے لقمان افضل نے بھائی سےرابطہ کیا؟ ۔