وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ 2سال میں پالیسی ریٹ راکٹ کی طرح اوپر جانے سے منصوبےمتاثرہوئے، پاکستان کو آئی ایم ایف پیکج کے تحت غیر معمولی کڑوی گولی کھانی پڑی ہے۔
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کا قرۃ العین مری کی زیر صدارت اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہےکہ22 فیصد کی بلند شرح سود کے باعث تمام منصوبے ناقابل عمل ہوگئے،2 سال میں پالیسی ریٹ راکٹ کی طرح اوپر جانے سے منصوبے متاثر ہوئے، حالیہ برسوں میں منصوبوں کیلئے شرح سود کا تخمینہ 6 سے8 فیصدکا تھا۔
وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نےکمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بلند پالیسی ریٹ کی وجہ سے کنٹریکٹرز بیک آؤٹ کر گئے ہیں، پینشن، تنخواہیں اور دفاع سمیت تمام اخراجات ادھار پر چل رہے ہیں، پاکستان نے سیاسی عدم استحکام اور تسلسل کے فقدان سے مار کھائی ہے، پائیدار ترقی کیلئے پانچ بنیادی چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کو دی گئی بریفنگ میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ امن، سیاسی استحکام، پالیسیوں کا کم از کم دس سال کیلئے تسلسل شامل ہے، مسلسل اصلاحات کے ایجنڈے پر عملدرآمد بھی ضروری ہے، سیاسی تنازعات حل کیےبغیر قرضوں کی دلدل میں مزید دھنس جائیں گے، چین سے حیدرآباد سکھر موٹروے سی پیک میں شامل کرنےکی درخواست کی ہے،چین نے رضا مندی ظاہر کی ہے اپنی کمپنی کے ذریعے فزیبلیٹی تیار کرائے گا۔
قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کو وفاقی وزیر ترقی ومنصوبہ بندی احسن اقبال نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کا عوام پر کافی بوجھ پڑا ہے، آئی ایم ایف کسی قسم کی رعایت دینے کو تیار نہیں ہے، موجودہ معاشی صورت حال کے نتیجے میں سب سے بڑا کٹ ترقیاتی بجٹ پر لگا ہے، وزارت خزانہ نے ابھی تک نہیں بتایا کہ پی ایس ڈی پی کا حتمی سائز کیا ہوگا۔
لیگی رہنماء ووفاقی وزیر احسن اقبا ل کا کہنا تھا کہ وفاقی پی ایس ڈی پی 1400 ارب سے کم ہو کر 1100 ارب پر آچکا ہے، ترقیاتی بجٹ میں مزید 200 یا 400 ارب کا کٹ لگنے کا خطرہ ہے، اسی وجہ سے موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے ترقیاتی فنڈز جاری نہیں ہو سکے، اگلے دو تین سال اصلاحات میں کامیاب رہے تو پاکستان ترقی کرے گا۔