لاہور سمیت پنجاب کو مختلف وائرسز نے گھیرلیا آشوب چشم کے چار ہزار سے زائد مریض سامنے آئے تو ڈینگی مچھر کے وار سے درجنوں افراد متاثر ہوئے ماہرین نے بچاؤ کے لیے اقدامات کرنے کا مشورہ دے دیا۔
رپورٹس کے مطابق چوبیس گھنٹوں کے دوران سرکاری اسپتالوں میں چار ہزار ایک سو پچاس مریض رپورٹ ہوئے ہیں سب سے زیادہ پانچ سو پچانوے کیس بہاولپورمیں سامنے آئے ہیں۔
لاہور کے سرکاری اسپتالوں کی او پی ڈیز میں تین سو چھیالیس مریضوں کا معائنہ ہوا ہےفیصل آباد سے تین سو ترانوے، ملتان تین سو باون، چنیوٹ اور مظفرگڑھ میں دو دو سو کے قریب افراد اسپتالوں میں پہنچے ہیں۔
محکمہ صحت پنجاب کے مطابق رواں ہفتے 35ہزار سے زائد افراد پنک آئی انفکنشن کی شکایت کے ساتھ اسپتال آئے، ماہر امراض چشم نے پھیلاؤ روکنے کے لیے قرنطینہ کا مشورہ دیا ہے۔
پنجاب میں ڈینگی کیسز بھی تیزی سے بڑھ رہے ہیں مزید177 کیس رپورٹ ہونے کےبعد رواں برس تعداد پانچ ہزار تین سو سے تجاوز کرگئی۔
آشوب چشم کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
محکمہ صحت پنجاب کے مطابق آشوب چشم قابل علاج مرض ہے اور چند احتیاطی تدابیر اپنا کر اس کے پھیلاؤ کو روکنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق آشوب چشم کی علامات میں آنکھوں میں سرخی، جلن، خارش، چبھن، سوزش اور متاثرہ آنکھ سے پانی نکنا شامل ہیں۔ اگر آپ کو ان میں سے کسی بھی علامت کا سامنا ہو تو آنکھوں کو رگڑنے سے گریز کریں اور پہلی فرصت میں ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ انفیکشن پھیلنے کا کم سے کم خطرہ ہو۔
آشوب چشم کے مریض دھوپ میں ہرگز نہ جائیں، گھر کا کوئی فرد آشوب چشم میں مبتلا ہو جائے تو متاثرہ شخص کے زیر استعمال کپڑے، تولیہ اور چادریں علیحدہ رکھیں۔ مریض کے استعمال شدہ ٹشو پیپرز اور روئی کو جلا دیں یا زمین میں دبا دیں۔
متاثرہ افراد سکول، دفاتر، پرہجوم مقامات اور گھر سے باہر جانے سے گریز کریں اور مکمل علاج کروائیں، آشوب چشم سے متاثرہ افراد صرف ڈاکٹر کے مشورے سے ہی آنکھوں کے ڈراپس (قطرے) استعمال کریں۔ آنکھوں کو چھونے سے پرہیز کریں اور اگر آنکھوں کو ہاتھ لگ جائے تو فوری صابن سے دھو لیں۔
محکمہ صحت کے اعلامیے کے مطابق آشوب چشم کا مرض آٹھ سے 10 روز میں خود ٹھیک ہو جاتا ہے، اس لیے تمام احتیاطی تدابیر کو اختیار کیا جائے۔