جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے اعلان کیا ہے کہ جمعرات سے ہم آگے بڑھیں گے اور مری روڈ پر مارچ کریں گے، تاجروں سے مشاورت کے بعد تاریخی ہڑتال کا اعلان کریں گے، جو بنگلہ دیش میں ہوا اس سے حکمران سبق سیکھیں، ہم سے نہ ڈی چوک دور ہے نہ پارلیمنٹ ہاؤس دور ہے۔
لیاقت باغ راولپنڈی میں جاری جماعت اسلامی کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے امیر حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ دھرنے میں موجود افراد کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ، ملک کا نظام چلانے والے عوام کا استحصال کرتے ہیں ، حکومتی کمیٹی نے ہمارے ساتھ مذاکرات کئے، مذاکراتی اور ٹیکنیکل کمیٹی دونوں لا جواب ہو گئے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ آج رات حکومتی اور جماعت اسلامی کی کمیٹیوں کی ملاقات ہوگی، اگر کمیٹی کمیٹی کھیلنا ہے تو ہم تیار ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمارے دھرنے سے ملک پھر جڑ گیا ہے، 11 اگست کو لاہور میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر اور 12 اگست کو پشاور میں دھرنا ہوگا ، 13 اور 14 اگست کو اس دھرنے میں شکر ادا کیا جائے گا ۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے پاکستان کیلئے جانیں دیں لیکن انگریز کے شاگرد ملک پر قابض ہوگئے، ہمارا دھرنا سب کے لئے حقیقی آزادی کا پیغام ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ تاجروں سے مشاورت کے بعد تاریخی ہڑتال کا اعلان کریں گے، تاجر دوست اسکیم کو واپس لینا پڑے گا۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ہم پورے پاکستان میں سڑکوں پر بیٹھیں گے اور ہوسکتا ہے 14 اگست کے فوراً بعد بل جمع نہ کرانے کا اعلان کریں، کوئی رکاوٹ آئے گی تو اس کو کیسے ہٹانا ہے فیصلہ دھرنے والے کریں گے، حکمران تاخیر کر کے ہمیں تھکانا چاہتے ہیں ہم تھکنے والے نہیں، حکومت حالات کی سنگینی سمجھے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں بنگلادیش کی صورتحال سے سبق سیکھو، پارلیمنٹ اور ڈی چوک ہم سے دور نہیں، 26 جولائی کو ہمارے بہت سے نوجوان ڈی چوک پہنچ چکے تھے،ہم نے امن کا راستہ اختیار کیا، شہبازشریف کہتے ہیں دھرنے کی سیاست نہ کریں، پھر کیا کرپشن کی سیاست کریں ؟ ۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کا فارنزک آڈٹ کرایا جائے، آئی پی پیز سے ظالمانہ معاہدے کرنے والوں کو سزا دی جائے، پہلے مرحلے میں ہماری ڈیمانڈ ہے بجلی پر ٹیکس نہ لگائے جائے، بجلی کی قیمت لاگت کے مطابق لی جائے، بجلی کے نرخوں کی کمی کا نوٹیفکیشن اور ایگزیکٹو آرڈر چاہیے۔