شریعت کورٹ میں انتخابی نظام غیر شرعی قرار دینے سے متعلق حکومت اپیل پر سماعت ہوئی جس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے حکومت سے ہدایات لینے کیلئے مہلت مانگ لی ۔
تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت نے میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شریعت کورٹ نےعوامی نمائندگی ایکٹ 1976 کی کچھ شقیں غیرشرعی قراردی تھیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ عوامی نمائندگی ایکٹ تو اب ختم ہوچکاہے،الیکشن ایکٹ آچکا ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت چاہے تو اپیلیں غیرموثر قرار دے سکتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا الیکشن ایکٹ میں متعلقہ شقیں موجود ہیں؟،اپیلیں تو آپ کے بیان پر ہی نمٹائی جا سکتی ہیں،الیکشن ایکٹ کا جائزہ لےکرعدالت کو حکومتی ہدایات سےآگاہ کریں۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے شعبہ تحقیق کے سربراہ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ کل شام 4 بجے نوٹس موصول ہواہے، اسلامی نظریاتی کونسل کی اس موضوع پر سفارش پیش کردی ہے۔
عدالت نے مزید سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کےبعد تک ملتوی کردی ۔ یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے شریعت کورٹ کے فیصلےکیخلاف 1989ءمیں اپیل دائرکی تھی۔