یہ زمین خدا کی تخلیق کردہ ہے اس میں بہت سے ایسے راز پوشیدہ ہیں ان سب کو جاننا ہمارے لیے مشکل ہے۔قرآن پاک میں بھی ذکر ہے' ان سے کہو کہ زمین میں چلو پھرو اور دیکھو کہ اُس نے کس طرح خلق کی ابتدا کی ہے' دنیا میںہر جگہ کو دیکھ کر خدا کی قدرت یاد آتی ہے۔
ایسا ہی ایک خوبصورت جزیرہ اٹلی میں ہےجوقدرت کے کسی شاہکار سے کم نہیں۔اس تاریخی جزیرے کانام "گیلولونگو"ـ ہے۔یہ جاننا یقینا حیران کن ہو گا کہ آخراس جزیرےمیں خاص کیا ہے؟
جزیرے کی اوپر سے لی گئی تصویرمیں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسکی بناوٹ بالکل ڈولفن کی جیسی ہے۔
نہیں، آپ کی آنکھیں دھوکہ نہیں کھا رہیں اور نہ ہی یہ فوٹو شاپ کا کام نہیں ہے اس جزیرے میں ڈولفن کی سی شکل ہے۔ فطرت کے حیرت انگیز ہونے کی ایک اور مثال میں، اٹلی کا یہ جزیرہ جو کیپری اور پوزیتانو کے درمیان واقع ہے، ایک ایسے جھرمٹ کا حصہ ہے جسے سائرنوساس یا گیلوس کہا جاتا ہے۔ یہ مخصوص، ڈولفن کی شکل والی زمین اس علاقے کا سب سے بڑا جزیرہ ہے جو گیلو لونگو کے نام سے جانا جاتا ہے۔
غیر معمولی شکل کے علاوہ، اس جزیرے کی ایک دلچسپ تاریخ ہے جو اسے مزید دلچسپ بناتی دیتی ہے۔لیجنڈ کا کہنا ہے کہ افسانوی سائرن جزیروں کو اپنی رہائش گاہ کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ قدیم یونانیوں کا کہنا تھا کہ ان کے پاس انسانوں کے سر اور پرندے کا جسم تھا۔ اس پرندے جیسی خوبی نے جزائر کے دوسرے نام گیلوس کو جنم دیا جو کہ اطالوی لفظ گیلی (مرغے) سے آیا ہے۔
گیلو لنگو میں ایک خانقاہ اور ایک جیل تھی، اس سے پہلے کہ 13ویں صدی میں وہاں ایک واچ ٹاور بنایا گیا تھا۔ نیپلز کے بادشاہ چارلس دوم نے اس واچ ٹاور کو قزاقوں کے خلاف املفی ساحل کی حفاظت کے لیے استعمال کیا۔
کئی عرصے تک اس جزیرے کی ذمہ داری ٹاور کے مختلف وارڈنز کے ذریعے منتقل ہوتی رہی، تاہم 19 ویں صدی میں اٹلی ایک متحد ملک بن گیا جس کے بعد اسکی ملکیت پوزیتانو شہر کو منتقل ہوگئی۔پوزیتانو اٹلی کا ایک خوبصورت گاؤں ہے۔
لیکن کہانی ہاں ختم نہیں ہوئی،پوزیتانو قصبے نے آخرکار اس جزیرے کو ایک نجی مالک کو بیچ دیاجس نے بدلے میں پھر اسے 1919 میں روسی کوریوگرافر لیونائیڈ مسین کو فروخت کردیا ۔ یہ جزیرہ جب مسین کے پاس آیا تو اس نے اسے ایک نجی رہائش گاہ میں تبدیل کردیا ،اور پرانے واچ ٹاور میں ایک ڈانس اسٹوڈیو بھی نصب کردیا۔
اس نےاپنے دوست لی کوربسیئر جو کہ مشہور آرکی ٹیکٹر تھے انکے مشورے پر رومن کھنڈرات کی جگہ پر اپنا ولا بنایا۔
مسین کی موت کےبعد یہ جزیرہ ایک اور روسی رقاص روڈولف نورئیف نے خرید لیا۔ مشہور بیلے ڈانسر کو کچھ لوگ اپنی نسل کا بہترین مانتے ہیں۔ 1961 میں اس نے KGB سے بچ کر مغرب کا رخ کرلیاکے جی بی دراصل اُس وقت کی حکومتی ایجنسی تھی،جو 13 مارچ 1954 میں معرض وجود میں آئی 3 دسمبر 1991 تک رہی۔1988 سے 1993 میں اپنی موت تک نورئیف جزیرے پرہی مقیم رہے۔ اس نے ولا کی سجاوٹ کو اپنے ذوق کے مطابق اپ ڈیٹ کیا اور پانی کی فراہمی کو بہتر بنانے اور باغات کی کاشت کے لیے کافی کوشش کیں
ان کے انتقال کے چند سال بعد، گیلو لونگو واپس اطالوی ہاتھوں میں چلا گیا اب کی بار س جزیرے کوایک ہوٹل کے ڈویلپر جیوانی روسو نے اسے 1996 میں خریدا۔ اب، اس جزیرے کو وہ اپنی ذاتی رہائش گاہ کے طور پر استعمال کرنے کے علاوہ، مہمانوں کو کرائے پررہنے کی جگہ دی جاتی جن کی خدمت سات افرادپر مشتمل عملہ کرتاتھا۔
ان کے انتقال کے چند سال بعد، گیلو لونگو واپس اطالوی ہاتھوں میں چلا گیا اب کی بار س جزیرے کوایک ہوٹل کے ڈویلپر جیوانی روسو نے اسے 1996 میں خریدا۔