بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کےخلاف ایک سو نوےملین پاؤنڈ ریفرنس میں تفتیشی افسر ڈپٹی ڈائریکٹرنیب میاں عمرندیم کا بیان سامنے آگیا۔
رقم کی پاکستان منتقلی میں سابق وزیراعظم نےوزارت قانون، وزارت خارجہ اور وزارت خزانہ کی رائےلیےبغیرپراسس کرایا،3 دسمبر 2019 کو بندلفافےمیں کابینہ کے سامنے پیش کرکےمنظوری کیلئےاصراربھی کیا گیا۔
تفتیشی افسر کےمطابق 4 اپریل سے 30اپریل 2019 کےدرمیان 26 روزمیں بحریہ ٹاؤن سے 458 کنال سےزائد اراضی خریدی گئی،جسےملزم زلفی بخاری کےذریعےالقادرٹرسٹ یونیورسٹی کو منتقل کیا گیا،موہڑہ نوراسلام آبادمیں 240 کنال اراضی دھوکہ دہی سےاحمد علی ریاض نے فرح شہزادی کےنام پرمنتقل کی۔
رقم پاکستان کی ملکیت ہونےسےمتعلق یہ نوٹ 11 جولائی 2019 کوبنی گالہ میں بانی پی ٹی آئی کولکھا گیا۔30 جولائی کو احتساب عدالت کےجج محمد علی وڑائچ کے روبرو بیان میں تفتیشی افسرڈپٹی ڈائریکٹرنیب میاں عمرندیم نےکہاٹرسٹ ڈیڈ پر وزرات خزانہ،وزارت خارجہ اوروزارت قانون کی رائے نہیں لی گئی۔
القادرٹرسٹ پراپرٹی میں فرح شہزادی نےبانی پی ٹی آئی اوربشری بی بی کےفرنٹ مین کےطورپرکام کیا،ٹرسٹ میں ترمیم کرکےبانی پی ٹی آئی،بشری بی بی اور زلفی بخاری کو اس میں شامل کیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی اوربشری بی بی کو ثبوت فراہم کرنے کیلئے متعدد نوٹسز ارسال کیئےلیکن انہوں نےتعاون نہیں کیا،ملزمان ریاست پاکستان کے لیےفنڈز کی منتقلی اوراراضی کی فروخت کےحوالے سے ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے۔