سپریم کورٹ نےموسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کیس کی 30 جولائی کی سماعت کا تحریری حکم جاری کردیا،عدالت نےسیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ دے دیا۔
عدالتی حکم میں کہاگیا ہےکہ یکم جولائی کو پندرہ دن میں موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی فعال کرنےکاحکم دیا تھا۔ایک ماہ گزرنے کےباوجود موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی فعال کرنے پرپیشرفت نہ ہوسکی،مون سون سیزن شروع ہوچکا اس لئے عدالت جلد اتھارٹی فعال دیکھنا چاہتی ہے۔
وزارت کلائمیٹ چینج موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی فعال کرنےمیں سنجیدہ نظر نہیں آتی۔15 اگست تک اتھارٹی فعال نہ ہوئی تو سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔
سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی سے جواب لیاجائےگاکہ کیوں نہ ان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ موسمیاتی تبدیلی کےحوالے سے قانون سات سال پہلے بنا لیکن اتھارٹی آج تک قائم نہ ہوسکی،سیکرٹری کلائمیٹ چینج موسمیاتی تبدیلی سے درپیش چیلنجز اورنمٹنے کیلئےحکومتی اقدامات سےآگاہ نہ کرسکے۔
چیف سیکرٹری پنجاب نےبتایا کہ صوبےمیں موسمیاتی تبدیلی سےنمٹنے کیلئے کوئی پالیسی موجود نہیں۔پنجاب حکومت کی پالیسی سازی کیلئے ایک ماہ کی مہلت مانگنےکی استدعا منظورکی جاتی ہے۔
چیف سیکرٹری سندھ نےصوبائی حکومت کےموسمیاتی تبدیلی کےحوالے سےاقدامات سے آگاہ کیا۔سندھ حکومت موسمیاتی تبدیلی سےنمٹنےکیلئے کافی متحرک نظر آتی ہے۔عدالت نے معاملےپراٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر معاونت کی ہدایت کردی۔