چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو دھمکی دینے پر تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے نائب امیر ظہیر الحسن شاہ کیخلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس ترجمان کے مطابق ظہیر الحسن شاہ کو اوکاڑہ سے گرفتار کیا گیا، ظہیر الحسن شاہ اوکاڑہ میں نامعلوم مقام پر چھپے ہوئے تھے۔
چیف جسٹس آف پاکستان کو دھمکی اور کارسرکار میں مداخلت پر ٹی ایل پی کے نائب امیر پیرظہیرالحسن شاہ کیخلاف تھانہ قلعہ گجرسنگھ میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
مقدمے میں دہشت گردی ایکٹ، مذہبی منافرت اور فساد پھیلانے کی دفعات شامل ہیں، مقدمہ ایس ایچ او حماد حسین کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں ٹی ایل پی کے نائب امیر سمیت 1500 کارکنان نامزد ہیں۔
خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں پریس کلب کے باہر احتجاج کے دوران پر تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے نائب امیر پیر ظہیرالحسن نے اعلی عدلیہ کیخلاف نفرت انگیز تقریر کی تھی۔
قبل ازیں آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیردفاع کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کو کافی عرصے سے ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔ ریاست کسی کو قتل کے فتوے جاری کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ایک گروہ کی جانب سے نہایت شرانگیز، بے بنیاد پروپیگنڈا لانچ کیا گیا ہے، شرانگیز پروپیگنڈے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
وزیردفاع نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے حوال سے بات کی گئی، بار بار وضاحت کی گئی کہ چیف جسٹس کا ایسے کسی فیصلے یا بیان سے تعلق نہیں۔ سپریم کورٹ کی وضاحت کے باوجود جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا جاری ہے، سب کومعلوم ہےکن وجوہات کی وجہ سے چیف جسٹس کو نشانہ بنایاجارہاہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سوشل میڈیا پر انتہاپسندانہ پوسٹس شیئرکی جارہی ہیں، مذہب کےنام پر ملک میں خون خرابے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مغربی اور سیاسی مفادات لینے والے اس مسئلے کو ہوا دے رہے ہیں، ریاست ان معاملات پر ایکشن لے گی، ریاست کسی کو قتل کے فتوے جاری کرنےکی اجازت نہیں دے گی، اگر کھلی چھٹی دی دےگئی تو ریاست کا شیرازہ بکھر جائے گا۔