بین الاقوامی مالیاتی معاونت مین کمی کے باعث پاکستان کو گزشتہ مالی سال میں 17 ارب ڈالر کے مقابلے میں صرف 9 ارب 81 کروڑ ڈالر کے غیر ملکی قرضے اور گرانٹس موصول ہوئے۔
اقتصادی امور ڈویژن نے بیرونی مالی معاونت اور قرضوں کی تفصیلات جاری کر دیں، رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال 17 ارب 61 کروڑ ڈالر تخمینہ کے مقابلے صرف 9.81 ارب ڈالر کا بیرونی قرض مل سکا۔
اعداد وشمار کے مطابق جون کے دوران 2 ارب 25 کروڑ 74 لاکھ ڈالر بیرونی ذرائع سے قرض لیا گیا، کثیرالجہتی معاہدوں کے تحت 1 ارب 14 کروڑ 46 لاکھ ڈالر قرض حاصل کیا گیا
رپورٹ کے مطابق باہمی معاہدے کے تحت گزشتہ ماہ جون کے دوران 2 کروڑ 46 لاکھ ڈالر قرض لیا گیا، نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کے تحت 8 کروڑ 91 لاکھ ڈالر، 99 کروڑ 90 لاکھ ڈالر فارن کمرشل قرض لیا، جولائی 2023 سے جون 2024 تک کثیرالجہتی معاہدوں کے تحت 4 ارب 28 کروڑ ڈالر قرض لیا۔
زیرجائزہ عرصے کے دوران کثیرالجہتی معاہدوں میں سب سے زیادہ قرض ایشیائی ترقیاتی بینک، ورلڈ بینک گروپ سے لیا، اے ڈی بی سے 1 ارب 32 کروڑ 76 لاکھ ڈالر، عالمی بینک سے 1 ارب 92 کروڑ ڈالر قرض لیا۔
دوسری جانب گزشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اقتصادی امور کو بریفنگ میں سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن نے بتایا کہ پاکستان کا رواں سال سعودی عرب اور چین سے 9 ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کروانے کا پلان ہے جبکہ سعودی عرب نے خام تیل دوبارہ ادھار پر فراہم کرنے کی حامی نہیں بھری۔ قرضوں کی تفصیلات بتاتے ہونے انھوں نے کہا کہ ایک وہ قرض ہے جو حکومت خود بینکوں سے لے رہی ہے، دوسرا قرض وہ ہوتا ہے جس کی گارنٹی حکومت لیتی ہے، کئی سرکاری محکمے قرض لیتے ہیں جس پر حکومت گارنٹی لیتی ہے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ جینیوا ڈونر کانفرنس کے تحت پاکستان ابھی تک 3 ارب ڈالر حاصل کر سکا،3 ارب میں 50 سے 60 کروڑ ڈالر گرانٹس ہیں اور باقی قرض ہے، جینیوا ڈونر کانفرنس کے تحت پاکستان کوپراجیکٹ فنانسنگ کی مد میں 10.7 ارب ڈالر کی یقین دہانیاں ہیں، رواں مالی داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے لیے عالمی بنک سے ایک ارب ڈالرز ملنے کا امکان ہے، حکام ای اے ڈی نے بتایا کہ داسو ہائیڈروپاور پراجیکٹ کا پہلا فیز2027 میں مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن ہے، ملک بھر میں تمام این جی اوز کے منصوبوں کی نگرانی کا میکنزم نہیں ہے،این جی اوز کی فنڈنگ ٹیرر فنانسنگ کے لیے استعمال نہ ہو اسکی نگرانی کی جاتی ہے۔