نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف علی درانی نے پاکستان پر مداخلت کے افغان الزام کی سختی سے تردید کردی۔
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں آصف علی درانی نے کہا کہ سوویت یونین کو افغانستان میں دعوت پاکستان نے نہیں دی تھی، نہ ہی افغان مہاجرین کو خود پاکستان نے بلایا تھا۔
آصف علی درانی نے کہا افغانستان میں امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کا فیصلہ خود افغانوں نےکرنا ہے، پاکستان یا بیرونی دنیا افغانستان میں دیرپا امن و سلامتی کا حل نہیں دےسکتا۔ ٹی ٹی پی افغانستان سے پاکستان پر دہشتگرد حملے کر رہی ہے، کابل کو یہ سلسلہ روکنا ہوگا۔
واضح رہے کہ منگل کو نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کو رضا کارانہ طور پر یکم نومبر تک ملک چھوڑنے کی مہلت دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر دیے گئے وقت میں ایسے افراد واپس نہیں جاتے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے انھیں ڈی پورٹ کریں گے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا تھا کہ پاکستان میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کو ہم نے یکم نومبر تک کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ اگر وہ رضاکارانہ طور پر یکم نومبر تک اپنے اپنے ممالک میں واپس نہیں جاتے تو ریاست کے جتنے بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے وہ اس ڈیڈ لائن کا نفاذ یقینی بناتے ہوئے ایسے افراد کو ڈی پورٹ کریں گے۔
دوسری جانب پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کو رضا کارانہ طور پر یکم نومبر تک ملک چھوڑنے کی مہلت کے سرکاری اعلان کے بعد افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حکومت پاکستان سے اس پالیسی پر نظرثانی کی درخواست کی ہے۔
طالبان حکومت کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے سکیورٹی مسائل میں افغان مہاجرین کا کوئی ہاتھ نہیں، پاکستان کو اس حوالے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔