وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ نے سماء نیوز کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے ایل ڈی آئی کمپنیوں کو اربوں روپے کی چھوٹ دینے پر برہمی کا ظہار کیا اور بعدازاں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے رعایت کا پہلا لیٹر واپس لے لیا ۔
تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت نے دو ٹوک کہہ دیا کہ ایل ڈی آئی آپریٹرز کو لائسنسوں کی تجدید کے لیےچوبیس ارب روپے ادا کرنا ہوں گے۔ لیٹ پیمنٹ چارجز کا معاملہ عدالتوں میں زیرسماعت مقدمات کا فیصلہ آنے کے بعد طے کریں گے۔ وزیر آئی ٹی نے ہدایت کر تے ہوئے کہا کہ ایل ڈی آئی کمپنیوں سے 100 فیصد رقم وصول کرنے کا نیا لیٹر جاری کیا جائے ۔
یاد رہے کہ سماء نیوز نے خبر نشر کی تھی جس میں بتایا گیا کہ ٹیلی کام کمپنیوں کو 50 ارب سے زائد کی چھوٹ دی گئی ۔
سماء نیوز کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق 10 کمپنیوں کو لیٹ پیمنٹ چارجز کی مد میں54 ارب روپے کی چھوٹ دےدی گئی ۔
دستاویز میں انکشاف ہوا کہ ان کمپنیوں نےاے پی سی اور یو ایس ایف کی مد میں 76ارب روپے ادا کرنے ہیں،اس رقم میں 24 ارب روپے اصل جبکہ 54 ارب روپے لیٹ پیمنٹ چارجز شامل ہیں۔ 24 ارب روپے کی نصف رقم 30 قسطوں میں ادا کرنے کی سہولت دی گئی اور جرمانہ نظرانداز کر دیا گیا۔
سیکرٹری آئی ٹی نے بتایا کہ ایل ڈی آئی کمپنیوں کو واجبات اور مارک اپ معاف کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، اگرنوٹیفکیشن سے کوئی ابہام پیدا ہوا ہے تو اسے دور کریں گے، سماء کے رابطہ کرنے کے باوجود ترجمان پی ٹی اے نے کوئی جواب نہ دیا۔
دستاویزات کے مطابق اس رقم کی ادائیگی کےلیے کمپنیوں نے عدالت سے رجوع کررکھا ہے،عدالت میں کیس ابھی تک زیرسماعت ہے، عدالتی احکامات میں کمپنیوں کے لائسنسوں کی تجدیدکیلئے کسی رعایت کا ذکر نہیں ہے ۔