اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا ہے کہ میں روز قرآن پاک اور درود شریف پڑھ کر عدالت میں بیٹھتا ہوں اور جو جج جان بوجھ کر غلط فیصلہ کرتا ہے اس پر اللہ کا قہر نازل ہو۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ لوگ ریلیف کے لیے آتے ہیں ہم حلف کے پاسدار ہیں، اگر ہم انصاف نہیں کرسکتے تو یہ بہت بڑی زیادتی ہوگی ، ہم نے اپنےسامنے پارٹی تو نہیں قانون کو دیکھنا ہوتا ہے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ بار میں پورے ملک کی ترجمانی ہوتی ہے، جو چیزیں مجھے ناگوار گزرتی تھی ان سے بچنے کی کوشش ہوتی ہے، ہم بھی بارسےہیں کوشش ہوتی ہےبار کے مسائل پر بات ہواور انکا حل ہو۔ بار ایسوسی ایشن کا کوئی کام بارکا نہیں بلکہ ہمارا کام ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وکلاء کا رویہ ہمیشہ جج کو متاثر کرتا ہے، اکثرمشاہدے میں آیا ہےکہ وکلا تیاری کےساتھ پیش نہیں ہوتے ہیں، ریلیف ملے یا نہ ملے لیکن رویہ مثبت رکھنا چاہیے ، کئی بار رات کو نیند نہیں آتی کہیں کوئی غلط فیصلہ نہ ہوجائے، ہمارے دلوں پر ان چیز کا بہت زیادہ بوجھ ہوتا ہے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کا کہنا تھا کہ ہمیں پتہ ہے ہمارا لکھا ہوا کاغذ سپریم کورٹ جائےگا، یہ بھی علم ہے کہ سپریم کورٹ کے تین ججز اسکا جائزہ لیں گے، کوشش ہوتی ہے جو فیصلہ ہو وہ جلدی نمٹایا جائے، مزید کہا کہ حالیہ دنوں میں سیاسی مقدمات میں لوگوں کو اٹھایا جارہا تھا، مختلف مقدمات والے ایشو پر ایک فیصلہ دے دیا ہے، اسلام آباد کے واقعہ کی ایف آئی آر متعدد جگہوں پر درج نہیں ہوگی۔