وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں ہونے والے امن جرگے میں علی امین گنڈاپور کو عمائدین کی جانب سے 11 مطالبات پیش کیے گئے۔ جرگے نے آپریشن کی مخالفت کردی۔
جرگے کے شرکا نے لاپتہ افراد کے حوالے سے ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے پر زور دیا جبکہ طالبان کے خلاف کارروائی سی ٹی ڈی کے ذریعے کرنے اور مقامی انتظامیہ کو اختیار دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے مطالبات پر غور کیلئے اپیکس کمیٹی کا اجلاس دو روز میں بلانے کی یقین دہانی کرادی۔
جرگہ کے شرکا کا کہنا تھا کہ کوئی آپریشن قبول نہیں۔ اچھے اور برے طالبان کا خاتمہ کیاجائے۔ ان کے مراکزختم کیے جائیں۔ پولیس کورات کےوقت گشت اور کارروائی کابھی اختیاردیناہوگا۔
شرکا کا مزید کہنا تھا کہ سرچ آپریشن کے نام پر مدارس اورگھروں کی بے حرمتی نہ کی جائے۔ اس پرعوام میں اشتعال ہے۔ طالبان کی آمدورفت ختم اور ان کےخلاف کارروائی کی جائے۔ مقامی انتظامیہ کو طالبان نظر آنے پر کارروائی کا اختیار ہوگا۔
لاپتہ افراد اور اس حوالے سے ریکارڈ عدالت میں لایا جائے،پولیس کی استعدادبڑھائی جائے، پولیس اورسی ٹی ڈی کوفعال کیا جائے۔ طالبان کے خلاف آپریشن سی ٹی ڈی کرے جبکہ دہشتگردی میں زخمی پولیس اہلکاروں کا علاج سی ایم ایچ سے کرایاجائے اور بنوں میں جمعہ خان روڈ بند نہ کی جائے،عوام کےلیے کھلی رکھی جائے۔