ایوان بالا میں آزاد سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستوں سے متعلق دیئے گئے فیصلے کے خلاف کھڑی ہوگی۔
سما کے پروگرام میرے سوال میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ آئین میں تبدیلی پارلیمنٹ کا کام ہے اور عدالت کا کام ہے کہ اس کی تشریح کرے، مخصوص نشستوں سے متعلق یہ کیسا فیصلہ ہے جس میں آئین کچھ کہہ رہا ہے اور عدالتی تشریح کچھ اور ہے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ربڑ اسٹیمپ نہیں ہے، آئین کا دفاع کرے گی اور فیصلے کے خلاف کھڑی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اس عمل کے چار فیز ہوسکتے ہیں ، پہلا الیکشن کمیشن ، دوسرا اسپیکر قومی اسمبلی، تیسرا پارلیمنٹ اور چوتھا صدر پاکستان ہوں گے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کو آئینی استثنیٰ حاصل ہے اور وہ اس معاملے میں اپنا آئینی اختیاراستعمال کرسکتے ہیں جبکہ صدر مملکت کے پاس بھی بہت سارے اختیارات ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے آئین میں ابہام پیدا ہوگیا ہے اور اب سب آئین آئین کھیلیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ملک کا المیہ ہے، یہاں جزا سزا کا نظام نہیں، جزا سزا کے نظام کے بغیر بہتری نہیں آسکتی، کھلاڑی کو ملک دے کر دیکھ لیا ، جمہوریت کا جنازہ نکل گیا۔