پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) اور سنی اتحاد کونسل ( ایس آئی سی ) کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی نے تحریک انصاف پر پابندی کے حکومتی فیصلے کیخلاف احتجاج کا اعلان کر دیا۔
جمعرات کو تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں پی ٹی آئی پر پابندی ، بانی چیئرمین پر آرٹیکل 6 کےتحت کارروائی اور ایڈہاک ججز کے تقرر پر لائحہ عمل طے کیا گیا ۔
اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں آئین شکنوں کے خلاف ہر سطح پر بھرپور مزاحمت کا اعلان کیا گیا اور اراکین اسمبلی کی مبینہ گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کی شدید مذمت کی گئی ۔
اعلامیہ کے مطابق مشترکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس نے تحریک انصاف پر پابندی اور بانی چئیرمین کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے حکومتی فیصلوں کو قابل مذمت قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی تو چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ارکان کیخلاف ہونی چاہیئے ۔
8 فروری کے مینڈیٹ کی چوری میں ملوث افراد پر بھی آرٹیکل 6 لگایا جائے۔
سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تقرریوں کے فیصلے پر اظہارتشویش کرتے ہوئے کہا گیا کہ مخصوص نشستوں کےفیصلے سے انحراف کے نتائج انتہائی سنگین ہوں گے ۔
اجلاس میں پی ٹی آئی رکن عاطف خان نے خیبر پختونخوا سے لوگوں کو احتجاجی جلسہ کیلئے اسلام آباد لانے کی تجویز پیش کی اور کہا کہ علامتی مارچ یا زبانی مطالبات سے کام نہیں چلے گا ، جارحانہ اقدام کرتے ہوئےعوام کو باہر نکالنا ہوگا۔
اس پر زرتاج گل بولیں بانی پی ٹی آئی بغیر این او سی اسلام آباد میں جلسے کے حق میں نہیں۔
پارلیمانی پارٹی نے اتفاق کیا کہ پی ٹی آئی کے کسی رکن کو اغوا کا خطرہ ہو تو وہ کے پی ہاؤس میں آ جائے۔
علاوہ ازیں بیرسٹر گوہر نے ایڈہاک ججز کے معاملے پر جوڈیشنل کمیشن سے رجوع کرنے تجویز دی ۔