جاپانی حکومت نے ہیومن ریسورز کی کمی پورا کرنے کےلیے غیرملکی ورکرز کو بلانے پر غور شروع کردیا ہے۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق جاپان میں سیاحوں کی تعداد میں اضافے کے بعد ہوٹل کا عملہ کم پڑنے لگا ہے کیونکہ کرونا پابندیاں ہٹے نے کے بعد ان دنوں دنیا بھر سے سیاح جاپان کا رخ کر رہے ہیں۔ ایسے میں ملک کی مہمان نوازی کی صنعت کو کارکنوں کی غیر معمولی کمی کا سامنا ہے۔
یاد رہے کہ جاپان کے کئی ہوٹل غیر ملکی عملے کی خدمات حاصل کررہے ہیں، جس میں ایک معروف سرائے ان کی رہنمائی کر رہی ہے۔
کاگایا جاپان کے مشہور ریوکان، یا روایتی سرائے میں سے ایک ہے۔ یہ ملک بھر میں ٹریول ایجنسیوں کے ذریعے مرتب کردہ بہترین ہوٹلوں کی فہرست میں باقاعدگی سے سرفہرست رہتی ہے۔ اس وقت کاگایا گروپ کی کمپنیوں میں 30 سے زائد غیر ملکی اہلکار خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ انھیں جاپانی زبان اور اوموتےناشی یعنی مہمان نوازی کے جذبے کے باریک نکات، دونوں سیکھائے جاتے ہیں۔
کاگایا کے عملے کے مینیجر اوکُودا تاکےہیرو کہتے ہیں ہمارا غیر ملکی عملہ باہر سے آنے والے مہمانوں کو بہت اچھے طریقے سے ٹریٹ کرتا ہے۔ اگر مہمان خوش ہوں تو عملے کی قومیت سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
مذکورہ صنعت کو طویل عرصے سے کارکنوں کی کمی کا سامنا ہے، لیکن کورونا وائرس کے پھیلاؤ نے اس مسئلے کو مزید بڑھا دیا تھا۔ ریوکان عام طور پر غیر جاپانی عملے کی خدمات حاصل نہیں کرتے لیکن کارکنوں کی کمی انھیں بھی غیر ملکی افراد رکھنے پر مجبور کر رہی ہے۔
ہوٹلز کے لیے عملے کی فراہمی کی ایک ایجنسی، ڈائیو کے حالیہ سروے کے مطابق، ملک بھر میں تقریباً 90 فیصد ہوٹلوں اور روایتی سرائے کا کہنا ہے کہ وہ کارکنوں کی کمی کے اثرات کو محسوس کر رہے ہیں۔