وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے مستقبل میں گھریلو صارفین کو ایل پی جی پر منتقل کرنے کا عندیہ دے دیا ہے ۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس میں وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے بتایا کہ ملک میں سیکیورٹی مسائل کے باعث کمپنیوں کے سیکیورٹی اخراجات زیادہ ہوگئے ہیں۔اسی لیے بڑی کمپنیاں ملک چھوڑ گئیں۔ وزیرپٹرولیم نے بتایا کہ ملک میں 27 فیصد لوگ قدرتی گیس جبکہ 3 فیصد ایل پی جی استعمال کرتے ہیں، مقامی ذخائر سے گیس 10 ڈالر میں جبکہ درآمدی ایل این جی 8 سے 9 ڈالر میں پڑتی ہے۔ رکن کمیٹی اسد عالم نیازی کا کہنا تھا کہ ہمارے پڑوسی ممالک بھی ایل پی جی پر انحصار کرتے ہیں، مستقبل میں ہمیں بھی یہی کرنا ہوگا
کمیٹی کے رکن اسد عالم نیاز ی کا کہناتھا کہ جہاں تک ایل پی جی کا تعلق ہے بنگلہ دیش میں ہے انڈیا میں ہے دیگر بہت سے ممالک میں ہے، مستقبل میں ہمارے لیے بھی یہی آپشن ہوگا، اگر اس پہ منسٹری کام کررہی ہے تواچھا ہے۔
اجلاس کے دوران پیٹرول کو یوروفائیو لیول تک لانے کے لیے خطرناک دھاتوں کے استعمال کا بھی انکشاف ہوا۔ چیئرمین کمیٹی محمود مصطفیٰ نے کہا کہ جہاں تک ایندھن سے دھاتیں نکالنے کی بات ہے تو کوشش کریں گے کہ دھاتوں کو فیول سے نکالا جائے کیونکہ صحت کے لیے بہت مضر ہیں۔
قائمہ کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ ملک میں ریفائنریز کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے فیول پرائسز کو بھی ڈی ریگولیٹ کیا جانا چاہیے۔
مصدق ملک کا کہناتھا کہتے ہیں سیکیورٹی مسائل کے باعث بڑی کمپنیاں ملک چھوڑ گئیں کمیپنیوں کے مسائل حل کرنے کیلئے شعبے کی ڈیجٹائزیشن کی طرف جارہے ہیں۔