اقوام متحدہ نے کالعدم ٹی ٹی پی کو افغانستان میں سب سے بڑا دہشتگرد گروپ قرار دیدیا۔
یو این ٹیم نے پندرویں رپورٹ سلامتی کونسل میں پیش کردی۔ رپورٹ کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی خطے اور عالمی امن کے لئے براہ راست خطرہ ہے ۔ کالعدم ٹی ٹی پی کو افغان طالبان کی مکمل تائید اور حمایت حاصل ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں حملوں کیلئے افغان حکمرانوں کی سرپرستی حاصل ہے ۔ کالعدم ٹی ٹی پی کے افغانستان میں چھے سے ساڑھے 6 ہزار کے درمیان جنگجو موجود ہیں۔ افغان طالبان دہشتگرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرنے کو تیار نہیں ۔ کابل کو پاکستان کا ساتھ دینے پر سنجیدگی سے غور کر نا ہو گا ۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سرحد پار سے پاکستان میں حملے کرنے کیلئے ٹی ٹی پی کو افغانستان کے طالبان حکمرانوں کی سرپرستی بھی حاصل ہے، کالعدم ٹی ٹی پی کو اب القاعدہ جیسے دہشتگرد نیٹ ورک سے بھی آپریشنل اور لاجسٹک سپورٹ مل رہی ہے۔
افغانستان میں القاعدہ کے وہ علاقائی کارندے، جن کے طالبان سے طویل مدتی تعلقات رہے ہیں وہ پاکستان کے اندر ہائی پروفائل دہشتگردانہ حملوں کو انجام دینے کے لیے ٹی ٹی پی کی مدد کر رہے ہیں۔ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو مقامی جنگجوؤں کے ساتھ مل کر القاعدہ کے کیمپوں میں تربیت دی جا رہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق کیمپس دہشتگرد تنظیم نے ننگرہار، قندھار، کنڑ اور نورستان جیسے متعدد سرحدی صوبوں میں قائم کیے ہوئے ہیں، کالعدم دہشتگرد تنظیم ٹی ٹی پی افغانستان میں سب سے بڑا دہشتگرد گروپ بن کر ابھرا ہے۔
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ سے پاکستان کے اس موقف کی تصدیق ہوتی ہے کہ کابل پاکستان کے لیے خطرہ بننے والے دہشتگرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرنے کو تیار نہیں ہے، افغانستان دہشتگردی کا مرکز بنتا جا رہا ہے جس کی براہ راست ذمہ دار افغان طالبان حکومت ہے۔ دہشتگردی کے جڑ سے خاتمے کے لئے افغان حکومت کو پاکستان کا ساتھ دینے پر سنجیدگی سے غور کر نا ہو گا۔