طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد افغانستان میں نسلی فسادات سر اٹھانے لگے۔
طالبان نے نفرت کی سیاست کو پروان چڑھاتے ہوئے نسلی فسادات کے تحت ہزارہ کمیونٹی کے خلاف متعدد انتقامی کاروائیاں کیں، افغان طالبان نے اپنے مخالف آواز اٹھانے والوں کے خلاف سنگین انسانی جرائم کا ارتکاب کیا۔
بلخاب میں 23 جون 2022 سے جاری فسادات میں افغان طالبان اب تک 27 ہزار افراد کو بے گھر کر چکے ہیں، اقوام متحدہ برائے انسانی امور کے مطابق بلخاب میں 10 ہزار سے زائد افراد کو بنیادی ضرورت زندگی کا سامان اور خوراک میسر نہیں۔ صوبہ بامیان میں بھی نسلی تنازعات کے نتیجے میں 6 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
افغانستان میں نسلی فسادات سے متاثرہ افراد خوراک، صحت اور دیگر سہولیات سے محروم ہونے کے علاوہ مختلف نفسیاتی امراض کا شکار ہو چکے ہیں، بے گھر شہریوں کی مالی مدد کرنا افغان حکومت کی ذمہ داری ہے اور انہیں چاہیے کہ وہ اس سلسلے میں عملی اقدامات کریں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد افغان حکام کا کہنا تھا کہ یہ سب ان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق کیا افغان عبوری حکومت اقوام متحدہ کی رپورٹ منظر عام پر آ جانے کے بعد نسلی فسادات اور مذہبی تفرقے کو کم کرنے کے لیے کوئی عملی اقدامات اٹھائے گی یا یوں ہی ان فسادات کی تردید کرتی رہے گی۔