ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹس اسلام آباد نےبانی پی ٹی آئی اوربشری بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا کےخلاف مرکزی اپیلوں پرمحفوظ فیصلہ سنادیا،عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو کیس سے بری کر دیا،اپیلیں منظور ہونے پر ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا گیا۔
تحریری فیصلے کےمطابق خاور مانیکا بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر عدت کے دوران نکاح کا جرم ہونےکا الزام ثابت کرنےمیں ناکام رہے،خاورمانیکاکےوکیل کے مطابق خاورمانیکا کورجوع کےحق سےمحروم رکھا گیا،جرح کے دوران خاورمانیکا نےخود تسلیم کیا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے نکاح کی خبر انہیں دوسرے روز ہی مل چکی تھی ،خاور مانیکا کو شکایت داخل کرنےکاخیال چھ سال بعد آیا؟۔
توشہ خانہ تفتیش میں عدم تعاون پر بشری بی بی کی گرفتاری ڈالے جانے کا امکان،ذرائع
عدالت نےخاور مانیکا کی میڈیکل بورڈکی درخواست خارج کرتےہوئے،بانی پی ٹی آئی اوربشری بی بی کی رہائی کے روبکارجاری کردئیے،عدالت نےفیصلے میں کہاکہ اگر کس اورکیس میں مطلوب نہیں تو بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے۔
ایڈیشنل اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے آج ہی مرکزی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا،سول جج قدرت اللہ نےبانی پی ٹی آئی اور
بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید اور 5،5 لاکھ روپے جرمانے کا فیصلہ سنایا تھا
دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔
28 صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ ایڈیشنل اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے جاری کیا ۔
آج ہونے والی سماعت کا احوال
اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کی جس دوران خاور مانیکا کےوکیل زاہد آصف اور عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیے۔
فیصلے پرعدلیہ کو سلام ، بانی پی ٹی آئی کی آج ہی رہائی ہوگی،بیرسٹرگوہر
دوران سماعت خاورمانیکا کے وکیل نےکہا کہ ٹرائل کے دوران بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلا کی جانب سے گواہ لانے کا کہا گیا، اگر گواہ لانا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، عدالت کسی بھی وقت شواہد لے سکتی ہے۔
زاہد آصف کےوکیل نے دلائل دیےکہ آپ نےفقہ حنفی کا پوچھا تھا،مفتی سعید نے بھی یہ نہیں کہا کہ دونوں حنفی ہیں،سلمان اکرم راجہ کہتے ہیں کہ ان کے کلائنٹ عمران خان نے شادی کی ہے،انہیں عدت کےبارے میں علم نہیں، تمام تر ذمہ داری بشریٰ بی بی کے کندھوں پرمنتقل کی جارہی ہے۔
کیا بانی پی ٹی آئی کو آج ہی رہائی مل جائے گی؟
وکیل نےدلائل میں مزید کہا کہ شوہرعورت کی قربانیوں کو سائیڈ پر رکھ کر کہہ رہا ہے میں نے کچھ نہیں کیا،خاتون مشکل وقت میں خاوند کے ساتھ کھڑی رہی، ایک لیڈر سے ایسی توقع نہیں کی جاسکتی،بیوی بنی گالہ کی آسائش چھوڑ کر اڈیالہ جیل تک چلی گئی،اس پرجج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ ایسے ہو ہی نہیں سکتا اگر شادی ہوئی تو دونوں ذمہ دار ہیں۔
وکیل خاورمانیکا نےکہا بشریٰ بی بی نے کسی بھی جگہ مفتی سعید کو نہیں کہا کہ میری عدت پوری ہوگئی ہے،جج افضل مجوکا نےریماکس دئیےکہ بشریٰ بی بی کے بیان کو آپ اس کے خلاف کیسے استعمال کرسکتے ہیں،شرعی تقاضے پورے کرنے کا ذکر تو کیا گیا ہے،اس بات پر میں بھی آپ سےاختلاف کروں گا ،آپ جیسے سینئروکیل سے ایسی بات کی امید نہیں تھی،جس پر وکیل خاور مانیکا نےکہااختلاف کرنا سب کا حق ہے اور آپ بھی کرسکتے ہیں۔
وکیل خاور مانیکا نے کہا 342 کے بیان میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ لندن پلان کا حصہ ہے ،بانی پی ٹی آئی نے 342 کے بیان میں لمبی تفصیل دے دی ،
جج افضل مجوکا نے کہا کیا اس کا سرٹیفکیٹ موجود ہے ؟ جب ملزم بولے گا تو جج سرٹیفکیٹ دے گا ،یہاں چارج کے نیچے سرٹیفکیٹ موجود نہیں ہے ،جج افضل مجوکا نےعثمان ریاض گل ایڈووکیٹ سےمکالمے میں کہا آپ نے بھی اس پر دلائل نہیں دیئے۔
وکیل خاور مانیکا نےکہا جو پوائنٹ اٹھایا گیا ہے اس پر آپ ریمانڈ بیک کرانا چاہتے ہیں،جج افضل مجوکا نے خاور مانیکا کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ اس پر کھل کر کہہ رہے ہیں۔
وکیل خاور مانیکا جی ہم دوبارہ گواہ پیش کردیں گے،عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ نے کہا ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی تعمیل کروانا چاہتے ہیں۔
وکیل خاورمانیکا نے عدت کےدورانیہ کےحوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلےکا حوالہ دیتے ہوئےکہاکہ سپریم کورٹ کےفیصلےمیں لکھا ہےکہ جب تک عدت کا دورانیہ پورا نہیں ہوتا وہ طلاق دینےوالےشوہرکی بیوی ہی تصورہوگی ،2019 میں اسلام آبادہائیکورٹ نےفیصلہ دیا جس میں لکھا کہ عدت کا دورانیہ 90 دن تصور کیا جائے گا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب الجواب دلائل کا آغاز کردیا
سلمان اکرم راجہ نے کہا چیئرمین یونین کونسل کو نوٹس جاری نہ کرنا کوئی اور جرم ہوسکتا ہےفراڈ نہیں ہوسکتا،طلاق کا نوٹس خاورمانیکا نے نہیں دیا تو 90 دن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،مسلم فیملی لا کے سیکشن 7 کو پڑھا ہے اس میں لکھا ہے کہ نوٹس لازمی شرط نہیں ہے،ان کی بات مان بھی لی جائےتو بھی قانونی ڈیفیکٹ کہا جا سکتا ہےفراڈ شادی نہیں کہا جا سکتا،انہوں نےکہا کہ ایک طلاق ہوئی تو کیا مطلب ہوا خاورمانیکا اور بشریٰ بی بی ابھی تک نکاح میں ہیں ؟کیونکہ نوٹس تو ابھی تک نہیں ہوا،سیکشن 7 کے مطابق آج بھی گاؤں میں طلاق نوٹس کے ذریعے نہیں دی جاتی۔
وکیل بانی پی ٹی آئی نےدلائل میں مزید کہا کہ سیکشن 494 کا بھی کوئی ثبوت موجود نہیں ہے وہ کیسے مانگ رہےہیں ،496 بی ڈالا گیا مگر وہ چارج فریم میں نکال دیاگیا،اللہ داد والےکیس میں بھی سپریم کورٹ نےواضح کیا کہ 4 سال بعد دوبارہ سابق شوہرکی بیوی تصور نہیں کیا جاسکتا،خاور مانیکا نے اپنے بیان میں بشریٰ بی بی کیلئےسابقہ اہلیہ کہا ہوا ہے۔
سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ کے جواب الجواب دلائل مکمل
وکیل پی ٹی آئی نےکہا 14 نومبر 2017 کے طلاق نامہ کی فوٹو کاپی ثبوت کے طور پرپیش کی گئی،14 نومبر کےڈاکومنٹس کو ثبوت کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا تھا،عدت کب سے شروع ہوئی اس حوالے سے کوئی دستاویز موجود نہیں،خاتون اپریل کاکہتی ہے اور یہ کہتے ہیں کہ 14 نومبر 2017 کو طلاق ہوئی،
بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کےبعد فیصلہ محفوظ کر لیا،ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکاآج سہ پہر 3 بجے فیصلہ سنائیں گے۔
کیس کا پس منظر
ٹرائل کوٹ نےبانی پی ٹی آئی ،بشریٰ بی بی کو سات،سات سال قید کی سزا سنائی تھی،25 نومبر 2023 کو بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکانے شکایت دائر کی تھی،سینئر سول جج قدرت اللہ نے 3 فروری 2024 کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو سزا سنائی تھی
23 فروری 2024 کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے سزا کے خلاف اپیلیں دائر کی تھیں،23 مئی 2024 کو سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے سزا کےخلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا،29 مئی کو خاور مانیکا کی جانب سے عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا گیا،خاورمانیکا کےعدم اعتماد پر سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے فیصلہ نہیں سنایا،سیشن جج نےکیس دوسری عدالت کو منتقل کرنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا۔
3 جون کو اسلام اباد ہائیکورٹ کی جانب سے اپیلیں ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا کو منتقل کی گئیں،13جون کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے سزا معطلی کی درخواستوں پر10 روز میں فیصلے کا حکم دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے 27 جون کوسزا معطلی کی درخواستیں مسترد کردی تھیں،13 جون کو اسلام آباد ہائیکورٹ نےمرکزی اپیلوں پرایک ماہ میں فیصلہ کرنےکی بھی ہدایت کی۔