مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ن لیگ، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، جے یو آئی کو الاٹ 77 مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی۔
سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن نے 13 مئی کو 77 مخصوص نشستیں معطل کی تھیں۔ منتازع نشستوں میں قومی اسمبلی کی 22 اور صوبائی اسمبلیوں کی 55 نشستیں شامل ہیں۔
قومی اسمبلی میں پنجاب سے خواتین کی 11،خیبر پختونخوا سے 8 سیٹیں شامل، قومی اسمبلی کی معطل شدہ نشستوں میں 3 اقلیتی مخصوص نشستیں بھی شامل ہیں۔ قومی اسمبلی کی 22 نشستوں میں سے 14 ن لیگ،5 پیپلزپارٹی اور 3 جے یو آئی کو ملی تھیں۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھی خواتین کی 21 اور اقلیتوں کی 4 مخصوص نشستیں معطل ہیں، خیبرپختونخوا اسمبلی میں جے یو آئی ف کو 10 اور مسلم لیگ ن کو 7 اضافی سیٹیں ملی تھیں، خیبرپختونخوا اسمبلی میں پیپلز پارٹی کو 7 اور اے این پی کو 1 اضافی نشست ملی تھی۔
پنجاب اسمبلی میں خواتین کی 24 مخصوص نشستیں اور 3 اقلیتی نشستیں معطل ہیں، پنجاب میں 23ن لیگ،2پیپلزپارٹی، ق لیگ اور آئی پی پی کو ایک ایک اضافی نشست ملی۔ سندھ اسمبلی سے خواتین کی 2 مخصوص نشستیں اور 1 اقلیتی نشست معطل ہیں، سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کو 2 اور ایم کیو ایم کو 1 مخصوص نشست ملی تھی۔
واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 13 رکنی فل نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا، فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے لکھا گیا ہے۔
سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا جب کہ ماہر ین قانون فیصلے کو آئین و قانون کے مطابق قرار دیا ہے۔