خطے میں پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف مؤثر کاروائیوں اور اس کے نتیجے میں دی جانے والی قربانیوں سے دنیا بخوبی واقف ہے۔
پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن و امان کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کیا اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔ پاکستان کو سرحد پار دشمن قوتوں سے کئی خطرات لاحق ہیں جن میں افغانستان سے ہونے والی دہشت گردانہ کاروائیاں سر فہرست ہیں۔
دوسری جانب افغانستان میں ٹی ٹی پی کی مضبوط پناہ گاہوں نے پاکستان کو دہشت گردی کی نئی لپیٹ میں لے لیا، پاکستان کے بارہا متنبہ کرنے کے باوجود افغان عبوری حکومت نے سرحد پار دہشت گردانہ کاروائیوں کا کوئی نوٹس نہ لیا۔
گزشتہ چند عرصے میں افغانستان کی جانب سے دہشت گردانہ کاروائیوں میں سیکیورٹی فورسز کے جوانوں اور معصوم عوام کی بڑی تعداد شہید ہو چکی ہے، شواہد سے یہ ثابت ہوا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی ذیادہ تر دہشت گردانہ کاروائیوں کے تانے بانے آخر کار افغانستان سے ہی جا ملتے ہیں۔
افغانستان سے نہ صرف پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیاں کی جاتی ہیں جبکہ پاکستان میں منظم منصوبہ بندی کے تحت لوگوں کی منفی ذہن سازی کر کے ملک میں انتشار پھیلایا جاتا ہے، افغان طالبان سرحد پار دہشتگردی پھیلانے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا اور متعدد ٹی وی اور ریڈیو اسٹیشنز کے ذریعے بھی پاکستان میں پاک فوج کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں۔
افغان سوشل میڈیا، ریڈیو اور ٹی وی چینلز روزانہ کی بنیاد پر پاکستان کے خلاف انتشاری مواد شیئر کرتے ہیں، بے شمار تحقیقاتی رپورٹس ثابت کر چکی ہیں کہ افغانستان کی جانب سے پاکستان کے خلاف کیے جانے والا پروپیگنڈا سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔
نئے ضم شدہ علاقوں میں افغانستان کی جانب سے دہشتگردی میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، مئی 2024 میں مہمند ایجنسی میں بھتہ دینے سے انکار کرنے پر دہشتگردوں نے ماربل فیکٹری کو آگ لگا دی، دو جون 2024 کو بلوچستان کے علاقے دوکی میں دہشتگردوں نے 2 کان کنوں کو قتل کردیا۔
مئی 2024 میں کرم ایجنسی کے علاقے سدہ میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں 4 رہائشی جان بحق ہوئے جبکہ 19 جون تحصیل لنڈی کوتل میں نیوز رپورٹر خلیل آفریدی کو دہشتگردوں نے قتل کردیا۔
اپریل 2024 میں 30 سے زائد دہشت گرد جہنم واصل کیے جا چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ٹی ٹی پی اور افغانستان میں پنپنے والی دیگر دہشت گرد تنظیموں سے تھا، کے پی اور بلوچستان میں اپریل سے جون کے دوران سیکیورٹی فورسز کی جانب سے 7500 آپریشنز کیے گئے جس میں 181 دہشت گرد جہنم واصل ہوئے۔ بلوچستان اور کے پی میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کا تعلق ٹی ٹی پی اور آئی ایس کے پی سے تھا۔
امریکہ نے بھی اس بات کی تائید کی کہ افغان سرزمین پر ٹی ٹی پی اور آئی ایس کے پی جیسی دہشت گرد تنظیمیں پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کے لیے سرگرم ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹ سے ثابت ہو چکا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے دوران استعمال ہونے والا جدید اسلحہ افغان طالبان کی جانب سے دہشت گردوں کو فراہم کیا گیا تھا۔
افغان سرزمین سے ہونے والے دہشت گردی اور اس کے شواہد موصول ہونے کے باوجود پاکستانی حکومت نے احسن قدم اٹھاتے ہوئے دہشت گردی سے متاثرہ اضلاع میں ایک سال کے لئے ٹیکس معاف کر دیا۔
منفی اور جھوٹے پروپیگنڈے پاک فوج اور حکومت پاکستان کے عزم کو ہلا نہیں سکتے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی عوام کی فلاح و بہبود کیلئے پاک فوج اور حکومت پاکستان کی کاروائیاں جاری و ساری رہیں گی۔