چیف جسٹس اسلام آباہائیکورٹ جسٹس عامرفاروق نےکہاپیسہ کمانےکےساتھ اپنی عزت نفس کوبھی دیکھناہے،کسی بھی جج کاغصےمیں فیصلہ درست نہیں ہوتا،ہمیں اپنے شعبے میں پروفیشنل اقدارکو اپنانا ہوگا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نےاسلام آباد ہائیکورٹ بارایسوی ایشن سےخطاب میں کہا چیمبرانسٹیٹیوشنل کانظریہ ختم ہوتاجارہاہے، نوجوان وکلا کو بہتر گائیڈکرنے کی ضرورت ہے،محنت چھوڑ کر شارٹ کٹ راستہ اختیار نہ کریں،جو جتنا جلدی اُڑتا ہے اتنا جلدی گرتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہاپروفیشنل گرومنگ کےلیےکبھی کبھارمیں غصہ بھی کرتاہوں، ہم نے معاشرےمیں اپنا کرداراداکرناہے،کوئی جج کسی کوپرسنل تناظرمیں کچھ نہیں کہتا، ہمارا مقصد دوسرے کی اصلاح کرناہے،مجھےکہاگیا آج اخلاقیات اوراقدارپربات کرنی ہے،چیمبرمیں خالی قانون نہیں سکھایا جاتا بلکہ پروفیشنل ٹرینگ بھی ہوتی ہے۔
انہوں نےمزید کہا بار اوربینچ دونوں ایک ہی چیز ہیں،آج کی بار کل کی بینچ ہوگا،دس سال قبل میں بار کا حصہ تھا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو ججز اسلام آباد بار کے صدر رہ چکے ہیں۔