پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کر دیا۔
بدھ کو اسلام آباد میں اپوزیشن لیڈر عمرایوب ، پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان اور اسد قیصر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمود اچکزئی کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان، نوازشریف اور بانی چئیرمین آئین کی بالادستی کی بات کرتے ہیں۔
محمود اچکزئی کا کہنا تھا کہ اسپیکرقومی اسمبلی کا رویہ نامناسب ہے، ایاز صادق کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانی چاہیے اور میں ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لارہا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں بڑی مشکل سے جمہوریت قائم ہوئی ہے، 24 کروڑ عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ ہے، عوام نے ہمیں بات کرنے کیلئے بھیجا ہے، پاکستان کی تمام پالیسیوں کا مرکز پارلیمان ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایاز صادق سہولت کار بنے ہوئے ہیں، آئی جی پولیس ، آئی جی جیل خانہ جات کو پارلیمان میں پیش کرناچاہیےتھا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کس قانون کے تحت ٹیلیفون ٹیپ کرنے کی اجازت دے دی؟۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ حوالدار ایاز صادق کا قانون ہے ، ہمارا نہیں ہے۔
بیرسٹرگوہرعلی خان
اس موقع پر بیرسٹرگوہرعلی خان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت قانون سازی کو بلڈوزکررہی ہے، ون گو میں قوانین پاس کئے جارہے ہیں، جب اپوزیشن پوائنٹ آف آرڈر لاتی ہے تو بات نہیں کرنے دی جاتی۔
بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ کل اجلاس ہوا تو ایجنڈا ادھورا رہا ، قوم کے ساڑھے 6 کروڑ روپےکا نقصان ہوا، پوائنٹ آف آرڈر آپ کے سامنے رکھتا ہوں، ہم نے اسپیکر کے رویئے کیخلاف کئی بار احتجاج کیا، پوائنٹ آف آرڈر پر بولنا ہر ایم این اے کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر کا رویہ یہی رہا توآخری حد تک جانے پر مجبور ہو جائیں گے۔
اسد قیصر
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ججز کیخلاف مہم کی مذمت کرتے ہیں، ہماری جدوجہد کسی دباؤ کے نتیجے میں ختم نہیں ہو گی، ہم قانون اورآئین کے مطابق جنگ لڑیں گے، آئین پر کوئی عملدرآمد نہیں ہو رہا۔