وزیراعظم شہبازشریف کے حکم پر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے نے اووربلنگ انکوائری کا آغاز کردیا۔ اعلی سطحی کمیٹی وزارت اور لسیکو مینجمنٹ ذمہ داران کا تعین کرے گی۔
لیسکو ذرائع کے مطابق تحقیقات وزیراعظم شہبازشریف کے سخت نوٹس پر شروع ہوئیں، فیصلہ پروٹیکٹڈ صارفین کو کروڑوں روپے اووربلنگ کی شکایات پرکیا گیا۔ اووربلنگ میں ملوث افسران کیخلاف کاروائی کیلئے وزیراعظم آفس کو رپورٹ بھجوائی جائیگی۔
ذرائع کے مطابق پرو ریٹا سسٹم کے تحت صارفین کو 3 ہزار کی بجائے 8 ہزار روپے بل بھجوائے گئے۔ پرو ریٹا سسٹم کی منظوری کنسلٹنٹ منسٹری اور لیسکو انتظامیہ نے دی تھی۔ انکوائری کے بعد اضافی بھجوائے گئے بل صارفین کو واپس ہوجائیں گئے۔
قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا پروٹیکٹڈ بجلی صارفین کی جانب سے اووربلنگ کی شکایات پر ایف آئی اے کو زائد بلز وصول کرنے والے سرکاری افسران اور عملے کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دے دیا۔ کہا مجرمانہ فعل کی قطعاً اجازت نہیں دی جا سکتی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ کیٹگری تبدیل ہونے سے صارفین پر کروڑوں روپے کا اضافی بوجھ پڑا۔ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو جان بوجھ کر نان پروٹیکٹڈ کیٹگری میں شامل کرنا مجرمانہ فعل ہے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز بجلی صارفین کے بِلوں میں مصنوعی طور پر اضافی یونٹ شامل کرنے والے افسران و اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم ہاؤس سے سنیچر کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ ایسے عوام کے دشمن افسران و اہلکاروں کو معطل کر کے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے ایسے افسران و اہلکاروں کی نشاندہی کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے ایک اجلاس میں وزیر توانائی اویس لغاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’غریب ترین طبقے کے یونٹس کو 197 سے 204 یا 201 تک لے کے جانا ظلم ہے۔ 200 سے اوپر ایک بھی یونٹ کسی نے بڑھایا ہے اس نے غریب پر ظلم ڈھایا ہے۔ انہیں آپ فوری طور پر معطل کریں اور ان کے کام انکوائری کریں۔
کون سے بجلی صارفین پروٹیکٹد، کون سےنان پروٹیکٹڈ؟
ملک بھرمیں گھریلو بجلی صارفین کی مجموعی تعداد 2 کروڑ 28 لاکھ سے زائد ہے ان میں سے ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے پروٹیکٹڈ صارفین ہیں ، اس سےاوپر سبھی نان پروٹیکٹڈ صارفین ہیں ، پروٹیکٹڈ کٹیگری میں ایک سے 100 یونٹ ماہانہ والے لائف لائن صارفین ہیں ۔ ان کا بنیادی ٹیرف بڑھتا ہے نہ ماہانہ فیول چارجز لگتے ہیں ۔ ایک سے 50 یونٹ تک کے لائف لائن صارفین کیلئے ٹیرف 3 روپے 95 پیسے ۔ بل 2 سے 3 سو روپے آتا ہے ۔ 51 سے 100 یونٹ تک ٹیرف 7 روپے 74 پیسے ۔ ماہانہ بل 1 ہزار تک رہتا ہے۔
پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین 100 سے 200 یونٹ تک پہنچتے ہیں تو ٹیرف 10 روپے ، ماہانہ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس ملا کر بل تقریباً 25 سو روپے ماہانہ تک پہنچ جاتا ہے ۔ 200 سے ایک یونٹ بھی اوپر ہو جائے تو صارف نان پروٹیکٹڈ کٹیگری میں چلا جائے گا اور اور بل گولی سے رفتار سے بڑھے گا ۔ اس پر ستم یہ کہ پروٹیکٹڈ کی حد ایک بار پار کرنے والے صارف کا بل 6 ماہ تک بھاری نان پروٹیکٹڈ ٹیرف کے حساب سے آئے گا۔