وفاقی بجٹ دو ہزار چوبیس پچیس کی منظوری دے دی گئی،صدرمملکت آصف علی زرداری نےفنانس بل پردستخط کردیئے۔
صدرآصف علی زرداری نےآئین کے آرٹیکل 75 کےتحت فنانس بل دو ہزار چوبیس کی توثیق کردی۔صدارتی منظوری کےبعد ایک کی دستخط شدہ دستاویز پارلیمنٹ کو ارسال کردی گئی،نیا وفاقی بجٹ یکم جولائی سے نافذ العمل ہوگا
قومی اسمبلی نےبین الاقوامی فضائی سفر کیلئے ٹکٹس پر ٹیکسزکی شرح میں اضافےکی شق منظور کر لی جس کے بعد یکم جولائی سےبین الاقوامی سفر کیلئے اکانومی اوراکانومی پلس ٹکٹ پر12500 روپے ٹیکس دینا ہوگا،شمالی،وسطی اور جنوبی امریکہ سفرکیلئےبزنس، کلب،فرسٹ کلاس ٹکٹس پرٹیکس شرح ساڑھے3 لاکھ کردی گئی ۔
بجٹ 2024-25 کےمطابق یکم جولائی سےامریکہ اور کینیڈا کیلئے بزنس کلاس اور کلب کلاس ٹکٹ پرٹیکس میں ایک لاکھ روپےتک اضافہ ہو گیاہے ،مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے سفر کے لیے بزنس، فرسٹ اور کلب کلاس پر 30 ہزار اضافی ٹیکس دینا ہو گا،یورپ کے فضائی سفر کے لیے بزنس، فرسٹ اور کلب کلاس پر 2 لاکھ 10 ہزار روپے ٹیکس دینا ہوگا ، مشرق بعید، آسٹریلیا،نیوزی لینڈ کےفضائی ٹکٹ پربزنس، فرسٹ،کلب کلاس پر2لاکھ 10پزارٹیکس دینا ہوگا۔
اجلاس میں پیٹرولیم لیوی سے متعلق ترمیم بھی کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔
اسمبلی اجلاس کے دوران وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے پیش کردہ ترمیم کے حق میں 170 ووٹ آئے جبکہ مخالفت میں 84 ووٹ ڈالے گئے۔
لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل پر پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی کی زیادہ سے زیادہ حد 50 روپے فی لیٹر مقرر کرنے کی ترمیم منظور ہوئی۔
پیٹرول اور ڈیزل پر پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی کی زیادہ سے زیادہ حد 70 روپے فی لیٹر مقرر کرنے کی ترمیم منظور کی گئی۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے مالی سال 2025 کے وفاقی بجٹ میں پیٹرولیم لیوی کو موجودہ 60 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 80 روپے فی لیٹر کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم حکومت وقفے وقفے سے 20 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی عائد کرے گی۔