سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کےا جلاس میں حکومتی نمائندوں کی عدم شرکت پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر شہادت اعوان نے برہمی کا اظہار کیا۔
اسلام آباد میں سینیٹر شہادت اعوان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کے ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر اور وزارت آبی وسائل کے حکام نے شرکت نہیں کی، اس موقع پرسینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ وزارت کے حکام کی طرف سے کمیٹی میں شرکت نہ کرنا قابل افسوس ہے۔
چیئرمین کمیٹی ملک شہادت اعوان کا کہنا تھا کہ وزارت کے حکام کو کمیٹی کو نظر انداز نہیں کرنے دیں گے ،وزارت کے حکام کی بریفنگ پر کمیٹی نےعدم اطمینان کا اظہار کیا،قائمہ کمیٹی نے فلڈ کمیشن سے10 سال کی کارکردگی رپورٹ طلب کر لی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا کہناتھاکہ مون سون شروع ہو چکا ہے اس لیے ایک ہفتہ پہلے میٹنگ رکھی ہے، کمیٹی میٹنگ کا مقصد یہی ہے کہ پیشگی اقدامات کیے جائیں۔
کمیٹی رکن کا کہنا تھا کہ جب بھی سیلاب آتا ہے سندھ اور پنجاب ڈوب جاتا ہے،جہاں سے سیلاب شروع ہوتا ہے بتائیں وہاں کیا اقدامات کر رہے ہیں۔
حکام وزارت آبی وسائل نےسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کے تحفظ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب بارش ہوتی ہے تو اس کا باقاعدہ ریکارڈ مرتب کیا جاتا ہے، ریکارڈ کی بنیاد پر محکمہ موسمیات فورکاسٹ جاری کرتا ہے، فلڈ مینجمنٹ صوبائی ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کے کنٹرول میں ہے۔
رکن کمیٹی سینیٹر ہمایوں مہمند نے حکام وزارت آبی وسائل کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کو یہ اندازہ ہوتا ہے کہ کس جگہ کتنا پانی آتا ہے، آپ کا 90 فیصد پانی تربیلا سے نیچے آتا ہے۔
سینیٹر ہمایوں مہمند کی گفتگو پر حکام وزارت آبی وسائل کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر سال 20 اگست تک تربیلا کو فل کرنا ہوتا ہے، اگر مزید بارش ہوتو تربیلا سے کچھ پانی خارج کرکے ریزروائر میں جمع کر لیتے ہیں۔