پاکستان جب بھی معاشی اور سیاسی استحکام کی راہ پر گامزن ہوتا ہے تو ملک دشمن عناصر اندرونی سہولت کاروں کے ذریعے اس پر حملہ آور ہو جاتے ہیں اور اس کی ترقی کا راستہ روکنے کیلئے منفی پروپیگنڈا شروع کردیتے ہیں، 8 فروری 2024 کے پرامن اور شفاف انتخابات اور پھر ہونے والی ضمنی انتخابات کے بعد منتخب جمہوری حکومت کے قیام بعد حکومت اور ریاستی اداروں کے ہم آہنگی سے جب پاکستان کی معاشی صورتحال کے بارے عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے مثبت اشاریے سامنے آر ہے ہیں، عوام دوست بجٹ اور آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے، عالمی بینک کی جانب سے مختلف پراجیکٹس کیلئے بھاری رقوم کا منظور کیا جانا ملک دشمن عناصر کو ایک آنکھ نہیں بھا رہا۔
اس وقت پاکستان میں صیہونی قوتوں کے پروپیگنڈے کو آگے بڑھانے والی محض مخصوص سیاسی جماعت ہے جو پوری طرح ملک دشمن قوتوں کی منشاء کے مطابق ملک میں انارکی پھیلانے اور حساس اداروں پر حملہ آور ہونے کے درپے ہے، شواہد سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ مخصوص سیاسی جماعت کے یہودی لابی گولڈ سمتھ کے ساتھ گہرے روابط ہیں، بالخصوص بانی مخصوص سیاسی جماعت کے گولڈ سمتھ کے ساتھ تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، آپریشن گولڈ سمتھ کے تحت ہاؤس ریزولیوشن 901 کا ایجنڈا مخصوص سیاسی جماعت کی جانب سے پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کر نے کی ایک مذموم سازش ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بانی مخصوص سیاسی جماعت کی جانب سے سائفر اور پھر امریکی غلامی کا بیانیہ رچایا گیا جس کا مقصد صہیونی طاقتوں کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنی مذمومو م سازش تھی جبکہ دوسری دوسری جانب امریکا کی وزارت خارچہ اور کانگریس میں ڈونلڈ لو کے بیانات بارہا اس بیانیے کو مسترد کرچکے ہیں۔اسی تناظر میں ملک کو غیر مستحکم کرنے کیلئے امریکا میں لابنگ فرمز کا سہارا لینا، سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو امریکا سے ہینڈل کرنا، آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کو خط لکھ کر پاکستان کی ساکھ کو متاثر کرنا اور مختلف غیر ملکی جریدوں میں گھوسٹ مضامین کی اشاعت کرانا انہی صہیونی اور بھارتی سہولت کاریوں کا واضح ثبوت ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ صیہونی طاقتوں، سہولت کاروں کے ذریعے مخصوص سیاسی جماعت کی جانب سے پاکستان مخالف پٹیشنز دائر کرنا اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے اور یہ ایک پرانا حربہ ہے، امریکی کانگریس کی قرارداد 901 ''آپریشن گولڈ اسمتھ 2.0'' کا ایک آلہ لگتا ہے، جو کہ بین الاقوامی اور علاقائی میڈیا میں پاکستان اور اس کی مسلح افواج کو نشانہ بنانے والی بدنامی کی مہم ہے۔
حقائق کو عجیب طور پر توڑ مروڑ کر، قرارداد 901 کا مقصد جمہوریت اور انسانی حقوق کے شعبوں میں پاکستانی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں بے بنیاد شکوک و شبہات کو جنم دینا ہے۔
پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی صورتحال کے لیے حمایت کا اظہار کرنے والی قرارداد 901 امریکی ایوان نمائندگان میں ریپبلکن سینیٹر رچرڈ میک کارمک نے 30 نومبر 2023 کو پیش کی تھی۔ قرارداد کو 21 مارچ 2024 کو امریکی کمیٹی برائے خارجہ امور کو بھیجا گیا تھا۔ اسے 24 جون 2024 کو ایوان میں غور کے لیے پیش کیا گیا ہے۔ قرارداد 901 کی وقفے وقفے سے ٹیبلنگ کے اوقات کافی دلچسپ ہیں۔
یہاں یہ سوال اہمیت کا حامل ہے اور عوامی حلقوں میں یہ بات زور پکڑتی جا رہی ہے کہ جب بھی پاکستان ترقی کی منازل طے کرتا ہے بانی مخصوص سیاسی جماعت کی جانب سے مذکورہ منفی اقدامات کا مقصد کیا ہے۔۔۔؟، کیا یہ مقاصد اور اقدامات بانی مخصوص سیاسی جماعت کی ملک دشمنی کو ظاہر نہیں کرتے، اور اس سہولت کاری میں بھارتی لابی اور صہیونی طاقتیں بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں۔
سوال یہ ہے کہ امریکی لابنگ فرمز پر لاکھوں ڈالرز کا خرچہ کس فنڈنگ سے ادا ہو رہا ہے۔۔۔؟،بانی مخصوص سیاسی جماعت کی بہن علیمہ خان اور شیلا جیکسن کی ملاقات کے محرکات کیا تھے۔۔۔؟، آئی ایم ایف جب مذاکرات کر رہا تھااس وقت خط لکھ کر آئی ایم ایف اور یورپی یونین کو کس نے پاکستان کی امداد روکنے کا کہا۔۔کیا یہ ملک دشمنی نہیں ہے۔۔۔؟،سوشل میڈیا کے ذریعے ریاست مخالف مواد کی تشہیر، پاک فوج کے حوالے سے منفی پروپیگینڈا اور ریاستی اداروں کو ہدف بنانے کے پس پردہ کیا عوامل کارفرما ہیں، امریکا میں موجود جبران الیاس بانی مخصوص سیاسی جماعت کی ہدایت پر ریاست مخالف بیانیے مرتب کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اور کون امریکا میں اس کی سہولت کاری کر رہا ہے۔۔۔؟، بانی مخصوص سیاسی جماعت کی جانب سے صہیونی آلہ کار زیک گولڈ سمتھ کے حق میں انتخابی مہم کون چلاتا رہا۔۔۔؟
مذکورہ بالا ان تمام عوامل سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ مخصوص سیاسی جماعت صیہونی اور بھارتی لابی کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے درپے ہے، قرارداد 901 کا ایک ایسے وقت میں آنا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے، جب پاکستان میں سرمایہ کاری کے اہداف حاصل ہو رہے ہیں، پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے اور حکومت کی جانب سے دہشتگردی کی عفریت کو ختم کرنے کیلئے عزم استحکام کا اعلان کیا جا چکا ہے معنی خیز ہے۔
چند اہم نکات :
- یہ وہی کانگریس ہے جس نے فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل کی حمایت کی تھی، سوال یہ ہے کہ صیہونی لابنگ پی ٹی آئی کی حمایت کیوں کر رہی ہے؟، اس میں شامل چاروں سینیٹرز بنیادی طور پر یہودیوں کے حامی ہیں اور ایک بار پھر غزہ پر اسرائیل کی بربریت کی حمایت کر رہے ہیں۔
- ڈاکٹر برکی، ڈاکٹر آصف اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنما پاک امریکن پولیٹیکل ایکشن پر حاوی ہیں، یہی گروپ ریاست پاکستان کے خلاف تشہیر کے لیے ہوائی جہاز اور ٹرک کرایہ پر لے رہا تھا اور آئی ایم ایف کی جانب سے ضروری فنڈز کی منظوری کے خلاف احتجاجی مظاہرے کر رہا تھا، کیا ان چیمپئنز نے کبھی آواز اٹھائی ہے کہ غزہ یا کشمیر کے پسے ہوئے لوگوں کے لیے سرمایہ کاری کرنے دو؟ اس اقدام کا پورا مقصد جیل میں بند پی ٹی آئی کے بانی کے لیے مراعات حاصل کرنا ہے۔
- یاد رکھیں کہ امریکہ نام نہاد انسانی حقوق کے لیے کچھ نہیں کرتا، یہی قرارداد پہلے تین بار کوئی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہی، اس بار، 23 نومبر کے بعد سے چوتھی کوشش، یہ پاکستان میں ہونے والی اہم پیش رفت سے مطابقت رکھتی ہے۔ اس سے آپریشن اعظم استحکام اور پاکستان میں مسلسل بڑھتے ہوئے استحکام پر اثر پڑتا ہے، اس کا مقصد عمران خان کو ڈھیل دینے کی ضرورت ہے تاکہ سڑکوں پر افراتفری پھیلے۔
4. امریکا میں بامعاوضہ لابنگ ایک رسمی سرگرمی ہے جس کی قانون کے تحت اجازت ہے۔ درحقیقت ایسی قراردادیں ایک معمول کی بات ہیں اور ان کا اثر پالیسی سازی کے کوڑے دان تک محدود ہے، اس کا واحد اثر پاکستانی سوشل میڈیا پر ڈھول پیٹنا اور سینہ زوری ہے۔