وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کو بات چیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بانی ٹی آئی کو جیل میں مشکلات ہیں تو آئیں بیٹھ کر بات کریں اور معاملات طے کریں ۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج تلخیاں اس حد تک پہنچ گئی ہیں کہ ہم ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے سے بھی جھجکتے ہیں اس کا ذمہ دار کون ہے ، جب ہم انڈر ٹرائل تھے تو زمین پر لٹایا گیا، ادویات بند کی گئیں ، گھر سےکھانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی تھی ۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہاں اپنی ذاتی تکالیف کا رونا نہیں رونا چاہتا، ہم نہیں چاہتے کہ ان کے ساتھ وہ زیادتی ہو جو ہمارے ساتھ ہوئی، میں بھی کینسر سروائیور ہوں لیکن کبھی جیل میں اس کا رونا نہیں رویا ، آئیں پاکستان کی بہتری کیلئے بیٹھ کر بات کریں اس کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ۔
اپوزیشن لیڈر کا ردعمل
وزیراعظم شہباز شریف کی مذاکرات کی پیشکش پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے جواب دیا بات تب ہوگی جب ملٹری کورٹ کیسز کے قیدی باہر آئیں گے اور ہماری 180 سیٹیں واپس ملیں گی۔
وزیراعظم کی پیشکش کے جواب میں عمر ایوب نے کہا کہ آپ کی حکومت جنرل ( ر ) باجوہ سے ڈیل کے نتیجے میں بنی، اگر فارم پینتالیس کی حکومت ہوتی تو بانی پی ٹی آئی آج وزیراعظم ہوتے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سمیت خواتین قیدیوں سے زیادتی ہورہی ہے، مفاہمت تب ہوگی جب آپ کو احساس ہوگا۔
اسپیکر نے عمر ایوب کو مزید بات کرنے سے روکا جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور عمر ایوب کو فلور دینے کا مطالبہ کیا۔
تاہم، اسپیکر نے کہا کہ پہلے ایجنڈا ختم ہوگا پھر دیگر باتیں ہوں گی۔
عمرایوب اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بولے کہ میرے لیڈر کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے جبکہ انہیں اے سی ملے ہوئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں کور کمانڈر کانفرنس بلانے کا کہا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ ہمیں بتایا جائے کہ انٹیلی جنس ناکامی کا ذمہ دار کون ہے، ملک میں عدم استحکام کی وجہ قانون کی حکمرانی نہ ہونا ہے۔