شہرقائد اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔ شہر کا درجہ حرارت تقریباً 42 ڈگری سینٹی گریڈ کو چھو رہا ہے جبکہ نمی کا تناسب زیادہ ہونے کی وجہ سے گرمی کی شدت کا احساس 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہو رہا ہے۔
اس شدید موسم میں جہاں حالیہ دنوں کے دوران کراچی میں ہیٹ سٹروک سے اموات میں اضافہ ہوا ہے، وہیں سینکڑوں جانور خصوصاً دودھ دینے والے جانور مرچکے ہیں، جن سے دودھ کی پیداوار میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔
ہیٹ اسٹروک سے شہر قائد میں مزید 6 اموات رپورٹ ہوئی ہے، تین روز میں گرمی کے سبب جاں بحق افراد کی تعداد 37 ہوگئی۔ حیدر آباد میں بھی 43 ڈگری کی قیامت خیز گرمی سے دو روز میں 14 افراد جان سے گئے۔
دوسری جانب ڈیری فارمز ایسوسی ایشن کے مطابق شہر قائد میں شدید گرمی کی وجہ سے دودھ دینے والے جانور بھی شدید متاثر ہوئے ہیں اور تین روز کے دوران اب تک ایک ہزار سے زائد جانور مر چکے ہیں۔
جانوروں کے مرنے اور بیمار ہونے کے سبب دودھ کی پیداوار بھی متاثر ہونے لگی ہے، کیٹل فارمز ایسوسی ایشن نے اپیل کی ہے کہ محکمہ لائیو سٹاک جانوروں کی دیکھ بھال اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنائے، تاہم مویشیوں کو گرمی سے محفوظ رکھنے کے لیے ہم وٹامن سی اور گلوکوز دے رہے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ رواں سال جون میں گرمی کی صورت حال 20215 کی پیٹ ویو سے کچھ زیادہ مختلف نہیں، جب کراچی میں ہزاروں اموات ہوئی تھیں اور سرد خانوں میں میتیں رکھنے کے لیے جگہ کم پڑ گئی تھی۔
محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کہتے ہیں کہ ’2024 کے جون میں غیر معمولی طور پر گرمی کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے 2015 کی ہیٹ ویو کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ’24 جون 2024 کو درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا جو 2015 کی ہیٹ ویو کو تازہ کر رہا ہے، اگر موازنہ کیا جائے تو فرق بس اتنا ہی ہے کہ 2015 کی ہیٹ ویو میں رمضان تھے اور مستقل ایک ہفتے تک درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کا تناسب بڑھا رہا تھا، جس کے بعد درجہ حرارت 44.8 سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا اور اموات بھی زیادہ ہوئیں۔