وفاقی کابینہ نے "عزم استحکام وژن" کو ملک کی ضرورت قرار دیتے ہوئے وزیراعظم آفس کے اعلامیے کی توثیق کردی۔ وزیراعظم نے وژن عزم استحکام کی غلط فہمیوں اورقیاس آرائیوں پر ارکان کو اعتماد میں لیا۔
اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ عزم استحکام آپریشن سے متعلق غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں۔ ہمیں اپنی لڑائیوں کی بجائے اس آپریشن کو سپورٹ کرنا ہوگا۔ انٹیلی جنس کی بنیاد پردہشت گردوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، عزم استحکام کے تمام پہلوؤں پرمشتمل ایک قومی وژن ہے۔ قومی وژن میں سیاسی سفارتی اور دیگر پہلو بھی ہوں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عزم استحکام کثیر جہتی، سیکورٹی اداروں کے تعاون اور پورے ریاستی نظام کا مجموعی قومی وژن ہے، کسی نئے آپریشن کی بجائے پہلے سے جاری انٹیلی جنس بنیاد پر کارروائیاں تیز کی جائیں گی، بڑے پیمانے پر مسلح آپریشن کے نتیجے میں نقل مکانی کی ضرورت ہوتی ہے، وژن عزم استحکام کے تحت ایسے کسی آپریشن کی شروعات محض غلط فہمی ہے۔ عزم استحکام کا مقصد دہشت گردوں کی باقیات، پرتشدد انتہاپسندی کو فیصلہ کن طور پر جڑ سے اکھاڑنا ہے۔
اعلامیے کے مطابق عام آدمی کی قابلِ تجدید شمسی توانائی تک رسائی یقینی بنانی ہے، اس کے لئے سولر پینلز پر کسی قسم کی نئی ڈیوٹی نہیں لگائی جائے گی، کم لاگت قابل تجدید شمسی توانائی ہر شہری تک پہنچائیں گے، معیشت مثبت سمت پر گامزن کرنے کے لیے بھرپور منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اللہ کے فضل سے ملک معاشی استحکام کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے، چھوٹے اور درمیانے پیمانے کی صنعت کو ترقی دے کر برآمدات بڑھائیں گے، اشرافیہ اور ملکی وسائل کا استحصال کرنے والوں کی مراعات ختم کی جائیں گی، عام آدمی کا معاشی تحفظ اور یکساں ترقی کے مواقع دینا ترجیح ہے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس کو ریاستی اداروں بالخصوص پی آئی اے کی نجکاری پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا، دوران بریفنگ کابینہ کو بتایا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے، پری بڈنگ میں دلچسپی لینے والی کمپنیاں پی آئی اے کی مختلف سائٹس کا دورہ کر رہی ہیں، پی آئی اے کی بڈنگ اگست کے پہلے ہفتے میں ہوگی۔
وفاقی کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش اور اقوام متحدہ کے عالمی غذائی پروگرام افغانستان کی استدعا پر ٹرکوں کے پرزوں پر مشتمل ایک کنٹینر کی کراچی سے کابل ٹرانزٹ اجازت دے دی۔ یہ خصوصی اجازت حکومت پاکستان کی جانب سے صرف ایک مرتبہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر دی گئی ہے۔
فاقی کابینہ نے وزارتِ مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی ڈویژن کی سفارش پر وزارت مذہبی امور، حکومتِ پاکستان اور وزارتِ اسلامی امور، دعوت و رہنمائی سعودی عرب کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کی منظوری دے دی۔
فاقی کابینہ کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے چینی کی برآمد کے فیصلے کے بارے آگاہ کیا گیا. اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں اس وقت چینی کے وافر ذخائر موجود ہیں اور اس حوالے سے شوگر ایڈوائزی بورڈ و متعلقہ اداروں نے آئندہ کرشنگ شروع ہونے سے پہلے کی کھپت اور اضافی چینی کے ذخائر کا تخمینہ لگا کر باقی ماندہ میں سے قلیل مقدار میں چینی کی برآمد کی منظوری دی ہے۔
وزیرِ اعظم نے اس موقع پر واضح ہدایت جاری کی کہ چینی کی قیمت میں کسی بھی قسم کے اضافے کی قطعاً اجازت نہیں دی جائے گی، علاوہ ازیں وزیرِ اعظم نے اس حوالے سے ایک کابینہ کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کردی جو چینی کی قیمت پر نظر رکھے گی اور اگر چینی کی قیمت میں کسی بھی قسم کے اضافے کا اندیشہ ہوا تو اسکی مزید برآمد کو روک دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سنیچر کو وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کی صدارت کرتے ہوئے " آپریشن عزم استحکام" کی منظوری دی تھی جس میں وزیراعظم و وفاقی کابینہ کے علاوہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر اور ملک کے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی موجود تھے۔
وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سینیچر کو اعلان کردہ وژن کا نام عزم استحکام رکھا گیا ہے بڑے پیمانے پر کسی ایسے فوجی آپریشن پر غور نہیں کیا جا رہا ہے، غلطی سے اسکاموازنہ گزشتہ مسلح آپریشنزجیسےضرب عضب،راہ نجات وغیرہ سے کیا جا رہا ہے، گزشتہ مسلح آپریشنزمیں ریاست کی رٹ کوچیلنج کرنےوالےدہشتگردوں کوہلاک کیاگیا تھا۔
وزیراعظم آفس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ان کارروائیوں میں مقامی آبادی کی نقل مکانی،دہشتگردی کی عفریت کےخاتمےکی ضرورت تھی،اس وقت ملک میں ایسے کوئی نوگوایریاز یا دہشتگردوں کے ٹھکانے نہیں ہیں، گزشتہ آپریشنزسےدہشتگردوں کی منظم کارروائیوں اور صلاحیت کو شکست دی جاچکی ہے،بڑے پیمانے پر کسی ایسے فوجی آپریشن پر غور نہیں کیا جا رہا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عزم استحکام پائیدار امن کیلئے سیکیورٹی اداروں کے تعاون کا قومی وژن ہے، آپریشن کامقصدنظرثانی شدہ قومی ایکشن پلان کےنفاذمیں نئی روح اور جذبہ پیدا کرنا ہے، عزمِ استحکام کامقصدانٹیلیجنس بنیادپرمسلح کارروائیوں کومزیدمتحرک کرنا ہے، مقصد دہشتگردوں کی باقیات کی ناپاک موجودگی، دہشتگرد گٹھ جوڑ ختم کرناہے۔