چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نےقومی اسمبلی اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ ترقیاتی بجٹ پرہم سےمشاورت نہیں ہوئی اگرمشاورت ہوتی توزیادہ بہتر نتائج نکلتے،بجٹ پرہمارے سمیت اپوزیشن سےمشاورت ضروری تھی،وزیرخزانہ بتاتے ملک کےمعاشی حالات مسائل کیا ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے ایوان میں اظہارخیال کرتےہوئےکہاکہ عوام چاہتے ہیں سیاسی معاملات کےبجائےان کےمسائل کوترجیح دی جائے،وزیراعظم نےچارٹرآف اکانومی پیش کیا،اگرنیشنل اکانومی چارٹربنانا ہےتواتفاق رائے ضروری ھے،اگراپوزیشن سےمشاورت ہوتی انکا ان پٹ شامل ھوتا۔
بلاول بھٹو نےکہاکہ وفاق ٹیکس کےمعاملے پرصوبوں سےمشاورت بڑھائے،اٹھارہویں ترمیم کےبعد صوبوں کو منتقل ہونےوالےمحکمےاب تک نہیں ہوئے،1500ارب سے زائد سبسڈی کی مد میں رکھا جاتا ھے،فرٹیلائزرکمپنیوں کو اربوں کی سبسڈی مل رہی ہے،فیصلہ ہوا تھا وہ سبسڈی کسانوں کو براہ راست ملے گی۔
انہوں نےمزیدکہا عوام کو آج فکر نہیں کہ کون جیل میں تھا کون ہے کون جیل جائے گا،عوام کو فکر روٹی کپڑااورمکان کی ہے،عوام ہم سےمشاورت سے اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں،میثاق جمہوریت کے بغیر اورمیثاق جمہوریت کے بغیر عوام کی امید پوری نہیں کی جاسکتی، حکومت اور اپوزیشن ملکر عوام کے مفاد کے نتیجے پر پہنچیں۔
جب ہم نےوزیراعظم کو ووٹ دینےکا طےکیا،ہمارا حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ ہوا تھا،ہمیں پی ایس ڈی پی اوربجٹ میں اعتماد میں نہیں لیا گیا،صرف ہم سےہی نہیں دیگر اتحادیوں اوراپوزیشن کو بھی اعتماد لیا جانا چاہئےتھا، اگروزیراعظم سب کی رائے لیتے تو پاکستان کی سیاسی و معاشی جیت ہوتی۔