وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت میں دہشتگردی میں نمایاں کمی آئی، حکومت میں آئے تو پولیس کو ٹریننگ دی، کمانڈو بھرتی کیے، بانی پی ٹی آئی کے دورمیں دہشتگردی میں کمی آئی تاہم جب ساری توجہ پی ٹی آئی ختم کرنے پر لگی تو دہشتگردی بڑھی۔
میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ان کی حکومت میں دہشتگردی بڑھتے بڑھتے یہاں تک پہنچ گئی، ہماری پالیسی ہےعوام کو اعتماد میں لیا جائے، پارلیمنٹ،عوام اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جاناچاہیے، کوئی آپریشن یاپلان سامنے آئے گا تو بیٹھ کربات کریں گے۔ پالیسی،آپریشن کے علاقے، طریقہ کار سامنے آئے گاتو بات ہوگی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ بلاول بھٹو نے پوری دنیا کا چکر لگایا،افغانستان نہیں گئے،کیوں؟ انہیں پاکستان میں امن وامان کی کوئی پرواہ ہی نہیں تھی، بانی پی ٹی آئی خود افغانستان گئے اور بات چیت کی۔ آج بھی جو نقصان ہورہا ہے،اس کا مقابلہ تو کرناہے، امن چاہتے ہیں، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ہر حد تک جانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آرمی چیف،ڈی جی آئی ایس آئی سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، جوبھی ملاقاتیں ہوئیں وہ اجلاسوں میں ہی ہوئی ہیں، میری کسی سے بات چیت نہیں ہوئی،ہوگی تو چھپ کرنہیں ہوگی، کہا مینڈیٹ چوروں کو قبول کریں گے نہ ان سے بات کریں گے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کرائی جائیں، بانی پی ٹی آئی نےکہابات چیت کیلئے تیار ہیں مگر مذاکرات کیلئے پہلی شرط الیکشن مینڈیٹ چوری کی تفتیش ہے، آپ کو بھی آئین کے مطابق ہماراحق دیناہوگا۔ ہمارا مینڈیٹ چوری کیاگیا، الیکشن سےپہلے ہمارے لوگوں کواٹھایا گیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ بجلی لوڈشیڈنگ سے عوام پریشان ہیں، مجھے ان کی تکلیف ہے، محسن نقوی سے نہیں،وفاقی وزیرداخلہ سے ملاقات ہوتی ہے، جہاں بجلی چوری ہے آپ سےتعاون کرنے کو تیارہوں، سسٹم میں خرابی ٹھیک کرنےکی ضرورت ہے،ہم نے کرکے دکھایا۔