قومی اسمبلی میں اقلیتوں کیخلاف پرتشدد واقعات سے متعلق مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ صوبائی حکومتیں اقلیتوں کے تحفظ کیلئےاقدامات اٹھائیں اور واقعات میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزادی جائے ۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ قرارداد کا ڈرافٹ پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور شاندانہ گلزار کے ساتھ شئیر کیا جس کے بعد ان کی تجاویز کو بھی شامل کیا گیا، یہ ہماری اقلیتوں کے حقوق کامسئلہ ہے ، ہربات پر میں نہ مانوں سیاسی اصول نہیں ، اگر اپوزیشن اس میں اپنے لیڈر کی رہائی شامل کرانا چاہتی ہے تو وہ نہیں ہوگا ۔
اعظم نزیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ہمیں کچھ چیزوں کو کم از کم سمجھنا چاہیے، اپوزیشن اور حکومت کو ایک دوسرے سے گلے ہوتے ہیں، میری طبیعت ہی نہیں کسی چیز کو بلڈوز کروں، اگرقرارداد میں کسی غلط بات کا کہتے تو میں اسے کاٹ دیتا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ جہاں جہاں جو حکومت ہے وہاں ریاست کی رٹ قائم ہونی چاہیے، دوستوں سے پھر کہوں گا نظرثانی کریں، یہ بے ضرر ایشوز ہیں اس سے کسی کی سیاست کو نقصان نہیں، یہ پاکستان اور یہاں بسنے والوں کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کا تحفظ حکومت کی ترجیح ہے، ہربات پر میں نہ مانوں سیاسی اصول نہیں، ہماری اقلیتوں کے حقوق کا مسئلہ ہے، قرارداد میں لکھا ہے واقعات کی تحقیقات اور ملزم شناخت ہونے چاہئیں، عدالتیں اس کو سنجیدہ لیں اور تیز تر ٹرائل ہونا چاہیے۔