سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے نئے بجٹ میں ہائی برڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کی مخالفت کردی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں بجٹ 2024-25 پر گرما گرم بحث ہوئی ، اراکین نے بجٹ میں ہائبرڈ اور الیکٹرک پر ٹیکس لگانے کی مخالفت کر دی تاہم کمیٹی نے سگریٹس کی غیر قانونی فروخت میں ملوث دکانیں سیل کرنے کی تجویز منظور بھی کرلی ۔
اجلاس کے ددوران سینیٹر فیصل واوڈا نے ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس کی شدید مخالفت کی اورانکشاف کیا کہ بیشتر ارکان پارلیمان کے پاس سمگل شدہ گاڑیاں ہیں ۔ انہوں نے جاری نوٹیفکیشن پر سخت تنقید کی اور کہا کہ پچھلی تاریخوں میں اجراء جرم ہے،کاروباری آدمی ہوں،سب پتہ ہے کون کون ملوث ہے، بیشتر ارکان پارلیمان کے پاس اسمگل شدہ گاڑیاں ہیں۔ فیصل واوڈا کا کہناتھا کہ سب کچھ ایس آئی ایف سی پالیسی کو سبوتاژ کرنے کیلئے کیا جا رہا ہے۔
اجلاس میں ٹیلی کام کمپنیوں نے بھی حالیہ نئے بجٹ سے متعلق شکایات کے انبار لگا ئے ، نمائندے کا کہناتھا کہ ہمیں کہا جا رہا ہے کہ نان فائلرز کے فون کی 75 فیصد کٹوتی کرو، یہ غیر قانونی کام اور غیر قانونی جرمانہ نہ کرنے کی صورت میں ہم پر دس سے 20 کروڑ روپے جرمانہ تھوپا جا رہا ہے ۔ چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ کہا ٹیلی کام کمپنیوں کو تمام ودہولڈنگ ٹیکس وصول کرنے والوں کی طرح کام کرنا ہوگا ۔اس قانون کی منظوری پارلیمنٹ نے 2022 کے فنانس بل میں دی تھی۔
چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹیکس کے باوجود عوام نے سگریٹ پینا نہیں چھوڑے۔رواں سال 40 کروڑ نان ٹیکس پیڈ سگریٹ اسٹکس پکڑی گئیں۔سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا کہ وہ تو خود اسمگل شدہ سگریٹ پیتے ہیں۔ نوکر لا کر دے دیتا ہے تو پھر وہ نہیں دیکھتے کہ اُس پر مہر لگی ہے یا نہیں۔ کمیٹی نے سگریٹس کی غیر قانونی فروخت میں ملوث دکانیں سیل کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی ۔