کبھی کبھی زندگی میں ایسے تجربات سے آپ کو گزرنا پڑتا ہے جو ہوتے تو تلخ ہیں لیکن بہت کچھ سکھا جاتے ہیں ۔ میرے ساتھ بھی رواں سال آن لائن فراڈ کا ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا جسے بلاگ کی صورت میں بیان کرنے کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ کہیں میری طرح آپ بھی ان فراڈیوں کے ہاتھوں اپنی محنت کی کمائی لٹا نہ بیٹھیں۔
مورخہ 25 جنوری 2024 دوپہر کا وقت تھا، مجھے فیس بک پر اپنے ایک عزیز کا میسج ملا، جو سعودی عرب میں مقیم ہیں ۔ حال احوال کے بعد انہوں نے مجھ سے درخواست کی کہ ان کے پاس 10 لاکھ روپے ہیں جو انہوں نے اپنے کفیل سے بڑی مشکل سے نکالے ہیں وہ مجھے امانتاً بھیجنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مجھ سے بینک اکاؤنٹ اور شناختی کارڈ نمبر مانگا ۔ میں نے دے دیا ۔ کچھ دیر بعد ان کا میسج آیا کہ نیٹ ورک پرابلم کی وجہ سے رقم اکاؤنٹ میں ٹرانسفر نہیں ہو رہی لہذا وہ یہ رقم ویسٹرن یونین کے ذریعے بھجوا رہے ہیں ۔ کچھ دیر بعد انہوں نے ایک رسید بھیجی اور کہا کہ رقم آپ کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہو چکی ہے جو اگلے 24 گھنٹے میں آپ کو مل جائے گی۔
میں مصروف تھا، زیادہ توجہ نہیں دی اور اپنے کام میں مشغول ہوگیا، کوئی آدھے گھنٹے بعد پھر اس کا میسج آیا اور کہا جس ایجنٹ نے مجھے سعودی عرب بھجوایا ہے، اسے میں نے دو لاکھ روپے دینے ہیں، آپ ان سے بات کریں وہ مجھے کافی پریشان کر رہا ہے۔ اس نے مجھے ایجنٹ کا واٹس ایپ نمبر دیا ۔ میں نے جب اس سے بات کی تو وہ دھمکیاں دینے لگا کہ اگر مجھے رقم نہ ملی تو میں تمہارے کزن کو ڈی پورٹ کروا دوں گا۔ اسے گرفتار کروا دوں گا اور وہ عمر بھر سعودی جیل میں سڑتا رہے گا۔ میرے اوسان خطا ہوگئے، عقل جواب دے گئی ، میں نے اس کی منت سماجت کی اور کہا کہ وہ ایسا نہ کرے کیونکہ میرا کزن بہت غریب ہے اور بڑی مشکل سے لوگوں سے ادھار لے کر سعودیہ گیا ہے لیکن وہ نہیں مان رہا تھا ۔ دوسری طرف میرا کزن بھی اپنی فیس بک آئی ڈی سے مسلسل میسجز کر رہا تھا کہ میں بڑی مشکل میں ہوں، اسے پیسے دے دو ورنہ یہ مجھے گرفتار کروا لے گا، میں بھی بے فکر تھا کہ میرے اکاؤنٹ میں دس لاکھ روپے اچکے ہیں لہذا میں نے دو لاکھ کی جگہ ایک لاکھ روپے اپنے بھائی سے لے کر اسے ٹرانسفر کر دیے اور کہا کہ ہمارے پاس اور پیسے نہیں ہیں، بقایا رقم کل آپ کو مل جائے گی، لیکن اس کا اسرار تھا کہ بقایا رقم بھی فوری دی جائے، تب مجھے تھوڑا سا شک ہوا، کیونکہ میں پہلے بھی ایسے ہی ایک تجربے سے گزر چکا ہوں، لیکن چونکہ وہ رقم بہت کم تھی، اس لیے ذہن میں نہیں رہا۔
میں نے اپنے کزن سے کہا کہ وہ مجھ سے فون پر بات کرے لیکن دوسری طرف سے کوئی جواب نہیں آیا اور ہمارے درمیان واٹس ایپ پر کی گئی تمام گفتگو ڈیلیٹ ہوگئی ۔ بعد میں پتہ چلا کہ میرے کزن کی فیس بک آئی ڈی بھی جعلی تھی ۔ وہ ایجنٹ بھی جعلی تھا اور یوں میں ایک لاکھ روپے سے محروم ہوگیا۔
مجھے بڑی تکلیف ہوئی ۔ خود پر اتنا غصہ آیا کہ ہم اتنے بے وقوف ہیں کہ کوئی بھی ہمیں چونا لگا سکتا ہے۔ میں نے جس سے بھی واقعے کا ذکر کیا اس نے یہی کہا کہ ان پیسوں کو بھول جاؤ، لیکن میری خوش قسمتی تھی کہ کسی ساتھی نے ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل اسلام آباد میں درخواست دینے کا مشورہ دیا۔ میں نے وہاں درخواست دی اور جلد ہی میری درخواست کو نمبر لگ گیا۔
فراڈیہ بڑا چالاک اور شاطر تھا لیکن ایک نے بھی ایک بے وقوفی کی کہ رقم بذریعہ چیک منگوائی ۔ یوں ہمارے پاس ایک کھرا تھا جس کے ذریعے اس تک پہنچا جا سکتا تھا اور ہم پہنچ بھی گئے اور رقم بھی ریکور کر والی لیکن شاید میں ان چند لوگوں میں سے ایک ہوں جنہیں میری ڈوبی ہوئی رقم واپس ملی ۔ ہمارے ایک اور ساتھی اسی طریقہ واردات کے ذریعے ڈھائی لاکھ روپے سے محروم ہوچکے ہیں اور رقم واپسی کا کوئی امکان بھی نہیں ۔ انہوں نے مجھ سے شکوہ کیا کہ اگر آپ نے اپنی کہانی مجھے سنائی ہوتی تو شاید میں بچ جاتا
قانونی پراسس کے سلسلے میں ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل اسلام آباد جانا ہوا تو میں حیران رہ گیا کہ مجھ جیسے سیکڑوں لوگ ہیں جو روزانہ ان لٹیروں کا نشانہ بن رہے ہیں، کسی کو جعلی انعامی رقم کا لالچ دے کر لوٹا گیا ہے تو کسی کو بیرون ملک بھجوانے کا جھانسہ دے کر ۔ زیادہ تر کیسز ویڈیو بلیک میلنگ کے تھے جس کا شکار کا عموماً نو عمر لڑکیاں اور خواتین بنی تھیں ۔ کیسز زیادہ ہونے کی وجہ سے ایف آئی اے پر بہت زیادہ دباؤ ہے جس کی وجہ سے درخواست پراسس ہونے میں بہت دیر لگ جاتی ہے۔
میں نے اس تلخ تجربے سے جو کچھ سیکھا وہ یہ کہ سب سے بڑا حل احتیاط ہے۔ واٹس ایپ ۔ فیس بک یا غیر معروف نمبر سے آنے والی کسی کال پر ہرگز بھروسہ نہ کریں ۔ نہ اس سے زیادہ بات کریں اور پیسے تو بالکل بھی نہ دیں ۔ جب بھی ان لائن کوئی شخص آپ کو انعام کا لالچ دے ۔ لاکھوں روپے کمانے کے گر بتائے تو فوراً محتاط ہو جائیں اور سوچیں کہ یہ شخص مجھے لاکھوں روپے کمانے کے گر سکھا رہا ہے تو یہ کام یہ خود کیوں نہیں کرتا ۔ یہ رونگ نمبر ہے ۔ کوشش کریں زیادہ سے زیادہ اسکل سیکھیں ۔ یاد رکھیں پیسہ آپ کو تب ملتا ہے جب آپ سامنے والے کو کچھ بیچتے ہو، وہ کوئی پروڈکٹ بھی ہو سکتی ہے مثلا لیپ ٹاپ ۔ موبائل ۔ ہیڈفون فون وغیرہ اور آپ کی اسکل بھی ۔ اس کے علاؤہ سب فراڈ ہے ۔ اس لیے یا تو اپنا اسکل بیچیں یا پھر کوئی پروڈکٹ
نوعمر لڑکیاں ویڈیو اور تصویریں بنانے میں بہت احتیاط کریں ۔ آپ کا ایک غلط فیصلہ آپ کی زندگی برباد کر سکتا ہے۔
کبھی کبھی آپ کو ایک میسج آتا ہے، وہ شخص خود کو بینک کا نمائندہ کہہ کر آپ سے اکاؤنٹ اور اے ٹی ایم کی معلومات حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے ہرگز نہ دیں ۔ ایک طریقہ واردات یہ بھی ہے کہ فراڈیے آپ کو کال کرکے کہیں گے کہ میں فلاں تھانے سے بات کر رہا ہوں، آپ کے بیٹے کو ہم نے گرفتار کیا ہے، فورا پچاس ہزار روپے بھیجو ورنہ ہم ایف آئی آر کاٹ دیں گے۔
یاد رکھیں فراڈیوں کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ وہ آپ سے فوراً رقم مانگیں گے، وہ آپ کو ایک منٹ دینے کے لیے بھی تیار نہیں ہوں گے، وہ بہت جلدی میں ہوں گے، لیکن آپ نے ٹینشن نہیں لینی، سکون سے رہنا ہے، جلدی نہیں کرنی کیونکہ آپ کی ٹینشن ہی اس کا ہتھیار ہے۔
اور آخر میں یہ کہوں گا کہ ان لائن فراڈ رک ہی نہیں سکتا جب تک ادارے اپنا کام پوری دیانتداری سے نہ کریں، اس مقصد کے لیے سخت سے سخت قانون سازی ہونی چاہیے تاکہ اس ناسور سے نمٹا جا سکے۔
تحریر: زبیر نیازی
نیوز پروڈیوسر سما ٹی وی لاہور