عالمی میڈیا کے مطابق ہندوؤں نے کبھی بھی مسلمانوں کو بھارت کا شہری تسلیم نہیں کیا اور اس کا واضح ثبوت مسلمانوں کی نسل کشی کے بےشمار واقعات ہیں۔
جرمن نشریاتی ادارے کی خصوصی ڈاکیومنٹری کے مطابق برصغیر کی تقسیم کے فوری بعد سے ہی ہندوستان میں مسلمان انتہاپسند ہندوؤں کے عتاب کا نشانہ بنتے آرہے ہیں، ہندوؤں نے کبھی بھی مسلمانوں کو بھارت کا شہری تسلیم نہیں کیا اور اس کا واضح ثبوت مسلمانوں کی نسل کشی کے بےشمار واقعات ہیں۔
ہندوستان میں مسلمانوں کیخلاف نفرت کو ہوا دینے میں مودی نے ہمیشہ نمایاں کردار ادا کیا اور 2002 کا گجرات واقعہ اسکا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بھارتی ریاست گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کا بدترین واقعہ پیش آیا جس کے دوران اس وقت کا وزیر اعلی مودی خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتا رہا۔
متعدد تحقیقاتی رپورٹس سے ثابت ہوا کہ مودی کی سرپرستی میں گجرات قتل عام کا واقعہ پیش آیا تھا، جو کہ آج بھارت کے وزیر اعظم کے منصب پر فائز ہے، حال ہی میں ڈی ڈبلیو کی خصوصی دستاویزی فلم نشر کی گئی جس میں گجرات قتل عام کے متاثرہ خاندان کی کہانی انہی کی زبانی سنائی گئی۔
فروری 2002 کو ہندو انتہاپسندوں نے احمد آباد میں گلبرگ ہاؤسنگ سوسائٹی پر حملہ کرکے 69 افراد کا قتل عام کردیا، گلبرگ سوسائٹی میں مقیم پٹھان خاندان کے 10 افراد کو آگ میں جلا دیا گیا اور محض چار افراد بمشکل اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوسکے۔ زندہ بچ جانے والوں میں دو بہنیں، والد اور دادی شامل ہیں جنہوں نے اپنی کہانی سناتے ہوئے بتایا کہ کیسے بےدردی سے ان کی آنکھوں کے سامنے ان کے اہل خانہ کو جلا دیا گیا۔
فسادات میں بچ جانے والی خاتون کا کہنا ہے کہ مجھے آج بھی وہ واقعہ خواب میں نظر آتا ہے اور میں ڈر کر چیختی ہوں، میری آنکھوں کے سامنے میرے گھر والوں کو پکڑ کر آگ میں پھینک دیا گیا۔
مودی سرکار کی سرپرستی میں ہی ایودھیا میں بابری مسجد پر بھی انتہاپسند ہندوؤں نے حملہ کرکے مسجد کو شہید کردیا، سنہ 2023 میں بابری مسجد کے مقام پر مودی نے رام مندر تعمیر کروایا اور انتہاپسند ہندوؤں کی خوب داد وصول کی،2014 میں مودی سرکار کے زیر اقتدار آتے ہی بھارت میں مسلمانوں کیلئے سیاہ ترین باب کا آغاز ہوا۔
مودی سرکار نے مسلمانوں کو مزید اپنی نفرت کا شکار بناتے ہوئے شہریت کے نئے قوانین متعارف کروا دیے جس کے مطابق بھارتی مسلمانوں کی شہریت کو ہی منسوخ کرنے کی مذموم کوشش کی، اپنی انتخابی مہم میں بھی مودی نے مسلسل مسلمان مخالف بیانیے کا استعمال کیا۔ تیسری بار اقتدار حاصل کرنے پر مودی نے لوک سبھا میں سے مسلمانوں کی نمائندگی بھی صفر کردی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور اقوام متحدہ جیسی بین الاقوامی تنظیمیں بھی ہندوستان میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر مودی کو بارہا وارننگز جاری کرچکی ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کب تک مودی سنگدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کو اپنے ظلم و جبر کا شکار بناتا رہے گا اور کیا عالمی قوتیں اسکی اجازت دیتی رہیں گی؟