سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے نان فائلرز کے فون اور انٹرنیٹ پر 75فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے ، تنخواہ دار طبقے کا سلیب کم کرنے اور ٹیکس بڑھانے کی تجویز منظور کر لی گئی ، البتہ ٹیکس وصولی کیلئے پارلیمنٹیرینز کا ریکارڈ نادرا کو دینےکی تجویز مسترد کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں نان فائلرز کےفون اورانٹرنیٹ پر 75 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دید ی گئی تاہم یکم جولائی سےپراپرٹی پر 15 فیصد کیپیٹل گین ٹیکس عائد کرنے اور ٹیکس وصولی کیلئے پارلیمنٹیرینز کا رکارڈ نادرا کو دینے کی تجویز مسترد کر دی۔ انوشے رحمان نے کہا کہ نادرا کا ڈیٹا محفوظ نہیں ہے، چیئرمین ایف بی آر کا کہناتھا کہ ایس آئی ایف سی نے نادرا کو ڈیٹا دینے کا کہا ہے، گریڈ 17 اور 22 کے افسران کا ڈیٹا بھی دیا جائے گا تاہم کمیٹی نے سیاستدانوں کا ڈیٹا نادرا کو دینے کی تجویز مسترد کردی۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہناتھا کہ فنانس بل میں پراپرٹی کی خریداری پر لیٹ فائلر کی شق متعارف کرائی ہے، لیٹ فائلرز کا ٹیکس ریٹ فائلر اورنان فائلر کے درمیان رکھنےکی تجویز ہے،سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ لیٹ فائلر پر ٹیکس نان فائلر کے برابر ہونا چاہیے ،انوشے رحمان نے کہا کہ فائلرز پر مہربانی کریں اور نان فائلر پر ٹیکس بڑھائیں، قائمہ کمیٹی نے پراپرٹی پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز مؤخر کر دی جبکہ فاٹا اور پاٹا کیلئے ٹیکس استثنٰی ایک سال کیلئے بڑھانے کی تجویز بھی مسترد کر دی گئی ۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ہم نے کابینہ میں استثنٰی میں توسیع کی مخالفت کی لیکن کابینہ نے نہیں مانی،آئی ایم ایف نے ضم شدہ اضلاع کو ٹیکس استثنٰی دینے کی مخالفت کی تھی، سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پورے ملک کی انڈسٹری کو فاٹا پاٹا کو حاصل مراعات سے مسائل ہیں، ایسا کرنے سے انڈسٹری کے مسائل میں اضافہ ہو گا۔