وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ممالک ٹیکس پر چلتے ہیں، ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانا ناگزیر ہے۔ جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح 10 فیصد ہے جو قابل قبول نہیں۔
اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران محمد اور نگزیب نے کہا ۔زیادہ آمدنی والوں پر زیادہ ٹیکس لگے گا۔ کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ مہنگائی شرح سود کے مطابق ہی رہے گی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ تمام حکومتی اتحادیوں کوآن بورڈ لے کر بجٹ تیار کیا گیا، بجٹ سیشن میں پیپلزپارٹی کی نمائندگی موجود تھی، آئی ایم ایف سے مذاکرات کیلئے پر امید ہیں، امید ہے جولائی میں آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ ہوجائے گا، آئی ایم ایف سےبات چیت مثبت سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام کیلئے ابھی کوئی حتمی بات کرنا مناسب نہیں۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ 6،7 اسٹرٹیجک ایس اوایزکونجکاری پلان سےنکال دیا، اسٹرٹیجک ایس او ایز کو نجکاری میں شامل نہیں کیاجارہا، نجکاری کے معاملے پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لےکرچل رہے ہیں، وزیراعظم نے لاہور،کراچی ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریونیو بڑھانے کیلئےصوبوں سےبات چیت جاری ہے، صوبے ریونیو بڑھانے میں کردار اداکریں تو وفاق ریلیف دینے کے قابل ہوگا، امید ہے صوبے اخراجات کے حوالے سے کچھ بوجھ اٹھائیں گے، این ایف سی کے حوالے سے صوبوں سے مشاورت جاری ہے۔
محمداورنگزیب کا کہنا تھا کہ جو ادارے صوبوں کو منتقل ہوچکے، انہیں بندکردینا چاہیے، ای اوبی آئی خود مختارادارہ ہے، اپنی پنشن سے متعلق ای اوبی آئی خود فیصلہ کرےگا، وزیرخزانہ نے مزید کہا کہ اب تک جتنی باتیں ہوئی ہیں وہ یہ ہیں کہ ادھارلیں گے اور کریں گے، فزیکل اسپیس نہیں ہوگی توسوشل سیکٹرمیں بہتری نہیں لائی جاسکتی، جب تک ٹیکس جمع نہیں ہوگافلاح وبہبود کے کام نہیں ہوسکیں گے۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ سیلزٹیکس سمیت جتناچیزوں کو ڈیجیٹائز کریں گے،معاملات بہترہونگے، سیلزٹیکس کی ڈیجیٹائزیشن اولین ترجیح ہے، سیلزٹیکس میں بہت بڑی لیکج ہے، ٹریک اینڈٹریس سسٹم مختلف شعبوں پرلاگونہ ہوسکا، ٹریک اینڈٹریس سسٹم کومرحلہ وار مختلف شعبوں پرلاگو کیا جاناتھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس بیس کووسیع کرناہے، معیشت کی ڈیجیٹائزیشن پرکام ہورہاہے، مختلف اداروں کے نظام کو بہتر کرنا ہوگا، پروگریسوٹیکس صاحب ثروت لوگوں پرعائد کیا جائے گا، ٹیکس بیس بتدریج آگے بڑھائیں گے۔
محمداورنگزیب کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم لیوی میں فوری طور پر اضافہ نہیں ہو رہا، پیٹرولیم لیوی کو مرحلہ وار بڑھایا جائے گا۔ اگلے سال پیٹرولیم لیوی میں بتدریج اضافہ کیا جائےگا، ٹیکس کی شرح45فیصدتک لے گئےہیں، نان فائلرزکی کاروباری ٹرانزیکشن پرٹیکس میں نمایاں اضافہ کیاگیا، ٹیکس قوانین کانفاذپوری طرح نہیں ہوا، تین سال میں ٹیکس ٹوجی ڈی پی13فیصد پرلے کر جاناہے۔ نان فائلرزکی اصطلاح کےخاتمےکی جانب جارہے ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پرٹیکس کےبغیر آگے نہیں بڑھ سکتے، تنخواہ دارطبقے کو ٹیکس نیٹ میں لاناضروری ہے،31 ہزار ریٹیلرز رجسٹرڈ ہوچکےہیں۔ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانا ضروری ہے تاکہ بوجھ بانٹا جائے، جولائی سے ریٹیلرز پرٹیکس کا نفاذہوگا۔
محمداورنگزیب کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی میں19فیصد نئے منصوبوں کیلئے فنڈزرکھ رہےہیں، پی ایس ڈی پی میں جاری منصوبوں کو81فیصد فنڈنگ دی جارہی ہے، کوشش ہے پی ایس ڈی پی کےمنصوبوں کومکمل کیا جائے۔ زراعت،آئی ٹی،ایس ایم ای میں فنانسنگ سے متعلق غورکیاگیا، گورنر اسٹیٹ بینک کے ساتھ 2ماہ میں بینکس ایسوسی ایشن کے3، 4اجلاس ہوئے، ایس ایم ای میں بینکوں کومحنت کرنےکی ضرورت ہے۔
وزیرخزانہ کے مطابق آئی ٹی کی ایکسپورٹ3.5ارب ڈالر ہے، آئی ٹی سیکٹرمیں نوجوانوں کو سہولیات فراہم کریں گے، کیش ٹرانزکشن ختم کرکے ڈاکیومنٹ کی طرف جارہے ہیں، فکسڈ ٹیکس کو مرحلہ وار دیکھ رہے ہیں۔