قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ جعلی حکومت نے جعلی بجٹ پیش کیا ہے جسے ہم مکمل رد کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2025ـ2024 کیلئے 18 ہزار 877 ارب روپے کے حجم کا وفاقی بجٹ پیش کردیا ہے۔
بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ میں نے اس ایوان میں 4 بجٹ پیش کئے، آج کا بجٹ معنی خیز نہیں ہوسکتا، نہ سی ڈی دی گئی نہ انگریزی میں لکھا پیش کیا گیا، آج اس پارلیمنٹ میں پہلی بار آئینی خلاف ورزی ہوئی، وزیرخزانہ کی بجٹ تقریر شروع ہوتی ہے تو سارا ریکارڈ پیش کرنا ہوتا ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ ملک کی درست گروتھ ریٹ نہیں ہے، پنجاب کے کسانوں کی گندم جل رہی ہے، محسن نقوی تو ٹیکس ریٹرن جمع ہی نہیں کراتے تھے، یہ کہتے ہیں صنعت کی پیداوار بڑھی ہے ، کون سی پیداوار ہوئی ہے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بجلی پچھلے ہفتے ساڑھے 3 روپے مہنگی ہوئی ہے، حکومت کی کسی سے کوئی مشاورت نہیں، ایران سے جو تیل آئے گا اس کے بدلے چاول سمگل ہو کر وہاں جائے گا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا ردعمل
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمان میں قانون سازی غیرآئینی طریقے سے ہوئی، الیکشن ہونے کے بعد ٹربیونلز کا قیام غیر آئینی ہے۔
بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ آج ایک فیصد گروتھ کے مطابق 18 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا گیا، سیلز،ایکسائز، انکم ٹیکس میں تبدیلیاں کرتے ہیں، آپ نے ہمیں بجٹ کی کاپیاں کیوں نہیں دیں، 20 جون کو بجٹ کے متعلق اپنا کردار کیسے ادا کریں گے؟۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کی کارروائی غیر قانونی ہے، اگرسمجھتے ہیں کہ آپ آئینی پارٹی ہیں تواس بجٹ کو ووٹ نہ دیں۔