اسلام آباد ہائیکورٹ نے شاعراحمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست نمٹانے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے چار صفحات پر مشتمل فیصلہ اردو میں جاری کیا۔ فیصلے کے مطابق عدالت اس نتیجہ پر پہنچی کہ مغوی جبری لاپتا اور ریاستی ادارے بازیابی میں ناکام رہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے 15 مئی سے جبری لاپتا احمد فرہاد ابھی تک گھر نہیں پہنچ سکا ۔ وزارت قانون ، وفاقی پولیس اوراٹارنی جنرل نے بتایا کہ احمد فرہاد مقدمہ میں گرفتار ہے، 15 مئی کو تھانہ لوہی بھیر سے شروع سفر 19 مئی کو دھیرکوٹ میں مضحکہ خیز طور پر قانونی دائرہ اختیار میں داخل ہو گیا۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ احمد فرہاد کے گھر پہنچتے ہی تھانہ لوہی بھیر کا تفتیشی افسر اس کا 164 کا بیان قلمبند کرائے،رجسٹرار آفس تمام لاپتا افراد کے کیسز کو یکجا کر کے لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے چیف جسٹس کو پیش کرے۔
کرمنل جسٹس کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں تمام سیکیورٹی اداروں کو مدعو کر کے گزارشات زیر بحث لائی جائیں، قومی سلامتی امور سےمتعلق کیسز کو ان کیمرہ سماعت کیلئے مقرر کیاجائے، تحقیقاتی اداروں کے سربراہان سے ان کیمرہ بریفنگ کے بعد لارجر بینچ کیسز کی سماعت کرے،لارجر بینچ ہی میڈیا رپورٹنگ نہ کرنے سے متعلق احکامات جاری کرے۔