سپریم کورٹ میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جب انسانی ٹمریچر بڑھتا ہے تو مطلب ہے ہم بیمار ہو رہے ہیں ، صرف ایک ڈگری بڑھنے کو بخار بتایا جاتا ہے، آج زمین بیمار ہے اُس کو بخار ہے،جب ہم ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو وہ ہمیں سگریٹ چھوڑنےاورواک کرنے کا کہتا ہے، آج زمین بہت زیادہ دھواں اپنے اندر سمو رہی ہے ، ہر ڈاکٹر گوشت کی بجائے سبزیوں کے استعمال کا کہتا ہے۔
چیف جسٹس فائز عیسٰی نے کہا کہ حضرت علی ؓکا فرمان ہے اپنے معدے کو جانوروں کا قبرستان مت بنائیں، شوگر کی سب سے پہلی ڈرگ تھی جو دریافت ہوئی،ہم پلاسٹک کو بنا تو رہے لیکن اُس کو ڈسپوز نہیں کر رہے ہیں ، منصورشاہ صاحب نے ہائبرڈ گاڑیوں کہا لیکن ہمیں پیدل چلنےکی ضرورت ہے،اگر آپ چاہیں تو تمام ججز کو سائیکلیں دی جا سکتے ہیں، بچپن میں بتایا جاتا تھا بجلی ، کھانا بچائیں جنہیں آج نظر انداز کردیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نےقدرتی وسائل ختم کردیا، اصراف نہ کرکےقدرتی ماحول کو بچایا جا سکتا ہے،ماحولیاتی تحفظ کیلئے گھر سے اقدار پروان چڑھانے کی ضرورت ہے، ہم قدرت کو جاننےمیں ناکام ہوئے ہیں، پرندے پسندیدہ ماحول میں رہنا رہتےہیں، کتنے پرندے اور جانور آج دنیا سے ختم ہو رہے ہیں ، سائنس نے اب بتایا ہے کہ سمندری حیاتیات سمندر کی اپنی بقاء کیلئے ضروری ہیں۔