افغانستان میں مختلف دہشتگرد تنظیمیں موجودہیں،جن میں تحریک طالبان پاکستان اور اسلامی ریاست خراسان سر فہرست ہیں
اس حوالےسےروزنامہ ہشتِ صبح“ کی حالیہ خبر کے مطابق”افغان طالبان کے رہنماؤں نےگزشتہ تین سالوں میں داعش کو کنٹرول کرنے کی بات کی ہے، تاہم وہ بیک وقت افغانستان میں داعش کی موجودگی کی تردید بھی کرتے رہے ہیں۔
ہشت صبح کےمطابق اب افغان طالبان کےکچھ رہنما یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ”اسلامی ریاست خراسان کے سینکڑوں جنگجو افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد جیلوں سے رہا کئے گئے تھے جو اب افغانستان میں اپنی دہشتگردی کی کاروائیاں سرانجام دے رہے ہیں۔
افغان طالبان دہشتگرد اسلامی ریاست خراسان کو روکنے میں مکمل ناکام ہو چکے ہیں، اسلامی ریاست خراسان نےگزشتہ تین سالوں میں افغانستان میں درجنوں مہلک حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے جس کے نتیجے میں بہت جانی نقصان ہوا ہے۔
افغان طالبان میں موجود ذرائع نے روزنامہ ہشت صبح کوبتایا کہ”داعش افغانستان کے بیشتر حصوں میں موجود ہے جس سے حکومت کو شدید تشویش لاحق ہے“
ذرائع نے تسلیم کیا کہ”طالبان کی پچھلی حکومت کےخاتمے کےبعد داعش کے سیکڑوں قیدیوں کو رہا کر دیا گیا تھا اور اس کے بعد سے انہوں نے اپنی سرگرمیاں اور بھرتی کی کوششیں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔
”داعش کے پاس اب بہت سی قوتیں ہیں اور اس نے ان دو یا تین سالوں میں اپنی افرادی قوت کو مضبوط کیا ہے”داعش کے مرکز کنڑ اور ننگرہار صوبوں میں ہیں لیکن یہ گروپ افغانستان کے تمام صوبوں میں موجود ہے“ ہشت صبح
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے بتایا کہ”اس سال جنوری سے مارچ تک افغانستان میں داعش کے حملوں میں کم از کم 36 افراد ہلاک اور 118 زخمی ہوئے۔
افغان طالبان کےدورحکومت میں افغانستان میں انسانی حقوق کی خراب صورتحال کے باعث ان حملوں میں بنیادی طور پر ”اہل تشیع“ کو نشانہ بنایا گیا۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کی رپورٹ کےمطابق”6 جنوری سے 11 جنوری تک کابل میں دستی بم کے تین دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 79 شہری ہلاک ہوئے۔
کامن ویلتھ آف انڈیپنڈنٹ سٹیٹس کے اجلاس میں کر غزستان کی قومی سلامتی کی ریاستی کمیٹی کےسربراہ کامچی بیک تاشیف نےبشکیک میں کے ایک سیکورٹی اجلاس میں کہا کہ”افغانستان میں دہشتگرد گروہوں کی موجودگی ان ممالک کی سرحدوں کے لیے بڑا خطرہ ہے۔
افغان طالبان اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ دہشتگردوں کو کوئی محفوظ پناہ گاہ نہ دیں،چاہے وہ القاعدہ ہو داعش یا خراسان، افغان طالبان بین الاقوامی برادری کے ساتھ دہشتگردی کے خلاف اپنے تمام وعدے پورے کرے تاکہ افغانستان دوبارہ دہشتگردی کا مرکز نہ بنے۔