وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ افواج پاکستان دہشت گردی کی جنگ میں بے شمار قربانیاں دے رہی ہیں ،70 ہزار سے زیادہ شہادتیں دی جا چکی ہیں ، مسنگ پرسنز کا معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آئر لینڈ میں ۷۰ کی دہائی میں آئرش ریپبلیکن آرمی کے خلاف چودہ سے نوے دن کی ڈیٹینشن کا قانون بنایا گیا ، انڈیا میں بھی ایسے معاملات سے نپٹنے کے لئے قانون موجود ہے، دہشت گردوں کو عام عدالتوں سے انویسٹیگیٹ نہیں کیا جا سکتا، آرٹیکل ۲۴۸ وفاقی اور صوبائی کابینہ، حکومتی وزراء کو تحفظ فراہم کرتا ہے ، آئین کا آرٹیکل ۱۹۹(۳) آرمڈ فورسز پرسنل کو عدالتوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے ، آئین سازوں نے اِن عہدوں اور اداروں کو سوچ سمجھ کر تحفظ فراہم کیا تھا ، آئین کی شقوں کی سلیکٹو تشریح نہیں کی جا سکتی، اگر معزز عدالت کو کوئی مسئلہ ہے تو ہم حاضر ہیں عدالت ہم سے رجوع کرے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ لاپتا شاعر احمد فرہاد کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نےاسلام آباد ہائیکورٹ میں تھانہ رپورٹ جمع کروائی اور آگاہ کیا کہ شاعر دھیر کوٹ آزادکشمیر پولیس کی حراست میں ہیں ۔