پاکستان اور آسٹریلیا کے بعد جرمنی میں بھی سولر پینل بجلی کمپنیوں کے لیے درد سر بن گئے۔
عالمی میڈیا کے مطابق جرمنی میں صارفین کی مجموعی طلب سے کہیں زیادہ سولر پینل نصب کیے جاچکے ہیں جس کے نتیجے میں گرڈ سے فراہم کی جانے والی بجلی کی طلب گھٹ گئی ہے اور رسد بہت زیادہ ہو جانے سے قیمت منفی ہوگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جن اوقات میں سولر پینلز سے بجلی کی پیداوار عروج پر ہوتی ہے اُن اوقات میں گرڈ کی بجلی کے نرخ منفی بھی ہو جاتے ہیں۔ بجلی پیدا کرنے والے اداروں کو نرخ مجموعی طور پر اوسطاً 87 فیصد تک گھٹانے پڑے ہیں۔
بجلی بنانے والے اداروں کے لیے یہ صورتِ حال بہت پریشان کن ہے کیونکہ اُن کی پیداواری صلاحیت کے مقابلے میں طلب میں نمایاں کمی واقع ہوچکی ہے۔ بعض علاقوں میں سولر پینلز سے بجلی تیار کرنے کے پیک آورز میں بجلی کی قیمت صفر بھی نیچے چلی گئی ہے۔
جب جرمنی میں سولر پینل لگانے والے خال خال تھے تب بجلی کی اوسط قیمت 70.6 یورو فی میگاواٹ آور تھی جبکہ اب یہ قیمت 9.1 یورو فی میگاواٹ آور ہے۔