خیبر پختونخوا اسمبلی میں مالی سال 25-2024 کے لئے 1754 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا۔
جمعہ کو خیبر پختونخوا اسمبلی کے سپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت بجٹ اجلاس دو گھنٹے کی زائد تاخیر سے شروع ہوا جس میں صوبائی وزیر خزانہ آفتاب عالم کی جانب سے بجٹ پیش کیا گیا۔
بجٹ اجلاس کے سیشن میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے بھی شرکت کی۔
وزیرخزانہ خیبرپختونخوا نے بتایا کہ کل محصولات 1754 ارب روپے ہیں جبکہ کل اخراجات 1654ارب روپے ہیں اور بجٹ 100 ارب روپے سرپلس ہے۔
KP Assembly Budget 2024-25 by Wajid Ali on Scribd
صوبائی وزیر خزانہ
بجٹ پیش کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو صوبے کے عوام نے مینڈیٹ دے کر اعتماد کا اظہار کیا، صحت کارڈ سے عوام کو مفت سہولیات دینے کا وعدہ پورا کیا، پی ٹی آئی حکومت نے اسکولوں اور کالجوں کی تعداد میں اضافہ کیا، تحریک انصاف خیبرپختونخوا کی خدمت میں ہمیشہ پرعزم رہی، پی ٹی آئی نے عوام کے دلوں میں جگہ بنائی۔
وزیرخزانہ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ مستقبل میں خیبرپختونخوا کی ترقی کیلئے اقدامات کریں گے، پی ٹی آئی حکومت نے ضم اضلاع کیلئے انصاف کارڈ فراہم کیا، 4 کروڑ شہریوں کو یونیورسل ہیلتھ کوریج دینے والا پہلا صوبہ ہے، دواؤں کی فراہمی کیلئے بجٹ میں خاطرخواہاں اضافہ کیا ، پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں معیاری علاج دیا جا رہا ہے، کورونا سے نمٹنے کیلئے صوبائی حکومت کے اقدامات کو سراہا گیا، تعلیمی شعبہ تحریک انصاف کیلئے اہم ترین شعبہ ہے، ہزاروں نئے اسکولوں کی تعمیر کے ساتھ کئی اسکولوں کو اپ گریڈ کیا گیا، ایک لاکھ سے زائد اساتذہ کو بھرتی کیا گیا ، تعلیمی معیار میں بہتری آئی۔
آفتاب عالم نے بتایا کہ بجٹ میں عوامی خدمات کی فراہمی پر توجہ مرکوز کی، بجٹ میں صنعتی شعبے کے افراد کی مشاورت بھی شامل کی، صوبائی بجٹ میں آمدن کے دو حصہ ہیں، ایک صوبہ کے اپنے محاصل اور دوسرا وفاق سے ملنے والے فنڈز ہیں، وفاق کے ذمے مختلف مد میں بقایاجات واجب الادا ہیں، ضم اضلاع کے سالانہ 262 ارب روپے وفاق سے ملنے ہیں ، جو نہیں مل رہے۔
انہوں نے بتایا کہ پن بجلی کے مد میں بقایا جات 78 ارب روپے تک پہنچ چکے، کل بقایاجات 18 سو ارب تک پہنچ گئے ہیں، آئندہ مالی سال کے لئے موبیلائزیشن پلان بنایا گیا ہے، منصوبے کے تحت صوبائی محاصل کا ہدف 93 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، ہوٹلوں پر سیلز ٹیکس کی شرح کم کرکے 6 فیصد کردی گئی ہے جبکہ شادی ہالوں کے لئے فکسڈ سیلز ٹیکس کی تجویز ہے۔
کابینہ کا اجلاس
اسمبلی اجلاس سے قبل وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت بجٹ منظوری کے لئے کابینہ اجلاس ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پارٹی وژن کے مطابق ایک فلاحی بجٹ تیار کیا ہے، مشکل مالی صورتحال کے باوجود ہم ایک بہترین بجٹ دے رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم 100 ارب روپے کا سرپلس بجٹ پیش کر رہے ہیں، بجٹ کی تیاری میں تمام محکموں خصوصاً محکمہ خزانہ اور منصوبہ بندی کا کردار قابل ستائش ہے، بجٹ میں شامل عوامی فلاح وبہبود اور اصلا حاتی اقدامات پر عملدرآمد کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تھرو فارورڈ کو 13 سال سے کم کرکے چھ سال پر لایا گیا ہے، جو شعبے کسی بھی وجہ سے پیچھے رہ گئے تھے انہیں آگے لانا ہے، ہم ایسی ریفارمز متعارف کرا رہے ہیں جو صوبے اور آنے والی نسلوں کے لئے بہتر ثابت ہونگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے انتقالات پر عائد صوبائی ٹیکسز کم کردیئے ہیں، وفاقی حکومت کو چاہئے کہ وہ بھی انتقالات پر وفاقی ٹیکسز کم کرے، بجٹ میں مجموعی طور پر ٹیکسوں کو کم کیا گیا ہے، ٹیکسوں کی شرح کو دیگر صوبوں کے مقابلے میں کم رکھا گیا ہے، ضم اضلاع کی ترقی پر اپنے وسائل سے خاطرخواہ فنڈز خرچ کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاق کے ذمے ہمارے واجبات کا حجم بڑھتا جارہا ہے، وفاق کے ذمے اپنے واجبات کے حصول کے لئے مسلسل آواز اٹھاتے رہیں گے۔