پولٹری سیکٹر میں ایک بار پھر باہمی گٹھ جوڑ کے زریعے چوزوں کی قیمت کے تعین کا انکشاف سامنے آیا ہےجس پر مسابقتی کمیشن آف پاکستان کےمطابق پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن بظاہر قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث ہے پولٹری ایسوسی ایشن کے دیگر آٹھ ممبران کو بھی وضاحت کیلئے طلب کر لیا گیا۔
مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے مطابق پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن بظاہر قوانین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہےجرم ثابت ہونے پر ایسوسی ایشن اور اس کے ممبران پر ساڑھے سات کروڑ روپے یا سالانہ ٹرن اوور کا کم از کم دس فیصد جرمانہ عائد ہو سکتا ہےمسابقتی کمیشن کا ٹریبونل حتمی سماعت کے بعد اپنا فیصلہ سنائے گا۔
کمیشن نے پولٹری ایوسی ایشن اور آٹھ دیگر اداروں کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھےپولٹری ایسوسی ایشن نے کارٹیلائزیشن سے متعلق کیس کے دوران اپنے اوپر لگنے والے الزامات کیخلاف دفاع پیش کیا۔ سال دوہزار انیس سے جون دوہزار اکیس کے دوران ہیچریوں کا مشتبہ کارٹیل سامنے آیا تھا۔
ذرائع کے مطابق پولٹری ایسوسی ایشن کے ممبران نے ملی بھگت سے ایک دن کے برائلر چوزوں کی قیمت بیاسی روپے پچاس پیسے مقرر کی۔ ہیچریز اور مارکیٹ میں ایک دن کے چوزے کا ریٹ یکساں پایا گیا اور شک ہونے پر انکوائری آغاز ہوا۔
کمیشن کے مطابق مشتبہ کارٹیل میں افزائش سے برائلر چکن، پولٹری فیڈ، انڈوں کی پیداوار بھی شامل ہےکیس کی مزید سماعت کل ہوگی اور دیگر آٹھ اداروں کا موقف سنا جائے گا ان میں ہائی ٹیک گروپ، اسلام گروپ آف کمپنیز، اولمپیا بھی شامل ہیں جدید گروپ، سپریم فارمز، سیزن فوڈز، بگ برڈ گروپ، صابرز گروپ بھی کارٹیلائزیشن میں بظاہر ملوث ہے۔
مسابقتی کمیشن کے مطابق پولٹری ایسوسی ایشن کے دفاتر پر چھاپہ بھی مارا گیا اور اس دوران شواہد اکھٹے کیے گئے۔