آئی ایم ایف نے پاکستان کے ذمہ قرضوں پر بھاری سود کی ادائیگی کو معیشت پر بوجھ قرار دیتے ہوئے حکومت سے اخراجات میں کمی کا مطالبہ کر دیا ہے۔
پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان نئےبیل آؤٹ پیکج پر مذاکرات جاری ہیں،آئی ایم ایف کےمطابق پاکستان کےذمہ قرضوں میں کمی کا انحصارپالیسیوں کے کامیاب تسلسل پرہوگا،
وزارت خزانہ کےمطابق اگلےمالی سال قرضوں کی شرح 72 اعشاریہ 1فیصد سےکم ہوکر 70 فیصد پر آجائے گی،جولائی سےمارچ وفاقی حکومت کی خالص آمدن 5 ہزار 313 ارب روپےریکارڈ کیاگیا، انتہائی بلندبیرونی مالی ضروریات، بلند شرح سود قرضوں کی پائیداری کیلئے خطرناک قرار دیا۔
ذرائع کےمطابق رواں مالی سال قرضوں پرسودکی ادائیگی کےلیےایک ہزارارب روپے سے زائد اضافی خرچ ہونےکا امکان ہے،ذرائع کےمطابق اگلے مالی سال قرضوں پرسود 9 ہزار 787 ارب روپے تک جانے کا خدشہ ہے، رواں مالی سال قرضوں پر سود کی ادائیگی 8 ہزار 371 ارب روپے تک جا سکتی ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کےمطابق رواں مالی سال ہدف کےمقابلےسودپر 1ہزار 68 ارب اضافی اخراجات ہوں گے،اس سال بجٹ میں قرضوں سودکی ادائیگی کاہدف 7 ہزار 303 ارب روپے رکھا گیا تھا،صرف پہلے 9ماہ میں اندرونی وبیرونی قرضوں پر 5ہزار 518 ارب روپے سود ادا کیا گیا،قرضوں پر سودکی ادائیگی وفاقی حکومت کی خالص آمدن سے بھی 205 ارب روپے زیادہ رہی۔