حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے آپریشنز میں شفافیت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے بیل آؤٹ پیکج کیلئے مذاکرات جاری ہے۔ آئی ایم ایف کو ایس آئی ایف سی کے آپریشنز میں شفافیت کی یقین دہانی کرائی گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاری پبلک انویسٹمنٹ مینجمنٹ فریم ورک کے تحت کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق اس فورم کے ذریعے سرمایہ کاری کے غیر مساوی مواقع پیدا نہیں ہوں گے، کسی قسم کی ترغیبات یا گارنٹی شدہ واپسی کا کوئی وعدہ نہیں کیا جائے گا۔
وزارت خزانہ حکام نے آئی ایم ایف کو ملک میں سرمایہ کاری کے ماحول کو مسخ نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی، ایس آئی ایف سی کیلئے عالمی معیار کے مطابق شفافیت کا طریقہ کار اپنایا جائے گا۔ آئی ایم ایف کو سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ کی استعداد کار بہتر بنانے کی بھی یقین دہانی کی گئی۔
دوسری جانب وزارت توانائی نے آئی ایم ایف کو بجلی مزید مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ بنیادی قیمت میں 7 روپے فی یونٹ تک اضافے کا خدشہ ہے۔ ذرائع وزارت توانائی کے مطابق نیپرا کی جانب سے ملٹی ائیر ٹیرف میں اضافے کے بعد بنیادی ٹیرف بڑھے گا۔ کم سے کم قومی اوسط ٹیرف 29 روپے سے بڑھا کر 36 روپے کیا جا سکتا ہے۔ لائف لائن صارفین کے علاوہ باقی تمام سلیبز کے لیے بجلی مہنگی ہوگی۔
اس وقت 50 یونٹ والے لائف لائن صارفین کیلئے بجلی کی بنیادی قیمت تین روپے 95 پیسے فی یونٹ ہے۔ 51 سے 100 یونٹ والے صارفین کا بنیادی ٹیرف سات روپے 74 پیسے فی یونٹ ہے۔ ذرائع کے مطابق بجلی کی بنیادی قیمت میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔
بجٹ میں غیر رجسٹرڈ تاجروں پر جرمانے اور نان فائلرز کی کیش ٹرانزیکشنز پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز سامنے آگئی۔ بجٹ میں غیر رجسٹرڈ تاجروں پر جرمانے اور نان فائلرز کی کیش ٹرانزیکشنز پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے۔ نان فائلرز پر کیش نکالنے پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 0.9 فیصد تک کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
غیر رجسٹرڈ کاروبار کے خلاف انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت کارروائی جبکہ ساڑھے 800 سی سی سے زائد کی تمام نئی گاڑیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے۔ غیر رجسٹرڈ کاروبار کے خلاف انکم ٹیکس آرڈیننس سیکشن 182 کے تحت کارروائی ہوگی، غیر رجسٹرڈ تاجروں کو جرمانے کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق نان فائلرز کے کیش نکالنے پر ایڈوانس ٹیکس کی مد میں مزید 15 ارب روپے سے زائد جمع ہونے کا تخمینہ لگایا گیا، 1300 سی سی سے زائد کی درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھنےکا امکان ہے۔ 850 سی سی سے زائد کی تمام نئی گاڑیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس بڑھانے کی تجویز سامنے آگئی۔ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں جاری ٹیکس چھوٹ میں کمی متوقع ہے۔